Thursday, May 24, 2012

Pearls of Wisdom by Hadrat Khwaja Mu'een al-Din Chishti Radi Allahu Ta'ala Anhu

..:: Golden Words of Wisdom ::..
by Hadrat Khwaja Gharib Nawaz
Mu'een al-Deen Chishti Ajmeri Alaihir raHmah

http://a4.sphotos.ak.fbcdn.net/hphotos-ak-snc6/252055_10150199004875334_672380333_7637333_2703875_n.jpg
  1. To look lovingly towards your parents is also a reason to gain the pleasure of your creator.
  2. An 'Aarif (order of saints) picks one foot and lands on the Arsh (throne of Allah SubHanuhu wa Ta'ala) and with the other comes back again.
  3. There is only one thing present in the entire universe and that is the noor (light) of Allah SubHanuhu wa Ta'ala every thing else is absent.
  4. There is only one veil standing between man and his creator and it is called nafs (soul).
  5. Do not be disillusioned by the enormity of the universe.
  6. If love is not an automatic guide then one will never reach ones destination.
  7. Hoarding of wealth and food for profit has become a destructive disease in the body of the nation. To fight and eradicate this disease lies within each citizen.
  8. No nation can ever achieve progress until the men and the women do not go ahead shoulder to shoulder.
  9. Believe in law, unity and discipline and adopt its principles - you will become trustworthy in this world.
  10. Organise your nation according to the economics, political, education and important laws and conditions. Then you will definitely see, you would become such a nation that everybody will accept you and respect you.
  11. Freedom does not mean to be unbridled nor does it mean you can do as you please or choose as you wish or say as you will, for freedom is a great responsibility which should be used with great care and intelligence.
  12. O! Young people, if you are going to use your strength and power in unnecessary pursuits then later you will regret it.
  13. The waters of the streams and rivers when flowing make a lot of noise but when it meets with the sea then there is no more noise. One must ponder over the different stages of it’s behaviour.
  14. If a person has these 3 qualities then he is Allah’s wali (friend):

    • He is generous like the sea, every creation is blessed alike with his favours.
    • He is affectionate like the sun whose light is everyone?
    • He is hospitable like the earth, which is hospitable in exactly the same way towards all.

http://a2.sphotos.ak.fbcdn.net/hphotos-ak-ash4/251013_10150199014165334_672380333_7637510_6251171_n.jpg

— — —
Compiled by
Imam Ahmad Raza Academy

Ataye Rasul Sultan al-Hind Hadrat Khwaja Moinuddin ke Halaat wa Karamaat [URDU]

عطائے رسول، سلطان الہند غریب نواز حضرت خواجہ
معین الدین چشتی اجمیری کے حالات و کرامات

 
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAKyTvEFIYEXcFtlBNptbm7UUujZ4y8FMID9lR560iSniQDyAUZIPah6IvBEVeHWvoABXil6hQT_5WObvbi8vrTIAm1T1UBRmCbHN3MeDmWeUABvDmCzhvCRt.jpg

 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ذی الحجہ کا مہینہ تھا پانچ سو تراسی سن ہجری اور گیارہ سو ستاسی عسیوی تھی، مکۃ المکرمہ کی سر زمین پر میدان محشر کا سا سماں تھا، چہار دانگ عالم سے فرزندان توحید اپنے معبود حقیقی کے اس فرمان “واتموا الحج والعمرۃ للہ، کی تعمیل کیلئے سر نیاز خم کئے سیل رواں کی طرح جوق در جوق جمع ہو گئے تھے ایک ہی ترانہ جو ہر زبان پہ جاری تھا ایک ہی آواز جس سے مکۃ المکرمہ کی فضا گونج رہی تھی وہ مقدس ترانہ یہ تھا، “لبیک اللھم لبیک لاشریک لک لبیک ان الحمد والنعمۃ لک والملک لاشریک لک“ خالق کائنات جل جلالہ کے یہ وفا شعار بندے دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہر کر مناسک حج کی ادائیگی میں مصروف تھے لیکن ایک خلش جو دلوں کو بے چین کر رہی تھی وہ تھی روضۃ الرسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی حاضری کیونکہ ہادی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے در اقدس ہی تو اصل مراد اور قبولیت کا پروانہ ہے جیسا کہ سیدی اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں
 اس کے طفیل حج بھی خدا نے کرا دئیے
 اصل مراد حاضری اس پاک در کی ہے
 بشارت :۔
 آخر وہ لمحہ جانفزا آ ہی گیا جب حجاج فرائض حج سے فراغ ہو کر اپنا مال و متاع اونٹوں پر لاد کر دیوانہ وار عشق و مستی میں سرشار جانب طیبہ قافلہ در قافلہ کوچ کرنے لگے اور اپنے غمخوار آقا کی بارگاہ میں عقیدت و محبت کے نذرانے پیش کرنے لگے انہی میں ایک خوب رو، خوش قامت، عاشق رسول تھا جس کی عمر تاریخ میں اس وقت چھیالیس سال بتائی جا رہی ہے اور حالت یہ تھی برہنہ سر، آنکھیں نم اور کثرت سفر کی وجہ سے پاؤں میں چھالے ہیں لیکن صورت بتا رہی تھی یہ کوئی اللہ والے ہیں۔ اپنے محسن آقا کی بارگاہ میں ہر کوئی اپنا درد دل بیان کر رہا تھا لیکن محبوب رب العالمین کا یہ عاشق ان سب سے بے نیاز ہو کر اپنے معبود حقیقی کی عبادت و ریاضت میں مشغول تھا اچانک گنبد خضرٰی سے آواز آئی۔ اے معین الدین تو میرے دین کا معین ہے میں نے تجھے ہندوستان کی ولایت عطا کی وہاں کفر و ظلمت پھیلی ہوئی ہے تو اجمیر جا تیرے وجود سے ظلمت کفر دور ہو گی اور اسلام رونق پذیر ہوگا۔“ ہر دل مخمور اور ہر چہرہ مسرور تھا اگر کسی چہرے پر پریشانی کی لکیر اور تکفرات کی سلوٹیں نمایاں تھیں تو وہ اسی عاشق رسول کا چہرہ تھا کیونکہ سلوک و معرفت کا یہ محبتوں بھرا تحفہ اسی کو عطا کیا گیا تھا۔ یہ مژدہ دلنواز اسی کو سنایا گیا تھا۔ آخر خوشخبری پہ خیران کیوں ؟ جب یہ سوال تاریخ کے ورق الٹنے والے مؤرخوں سے کیا گیا تو جواب ملا اس وجہ سے کہ وہ انجان تھا اس ملک سے۔ جس کا مژدہ سنایا گیا تھا۔ اسے معلوم نہ تھا کہ شہر اجمیر کہاں ہے ؟ سمت سفر کیا ہو گی ؟ مدینہ سے مسافت کتنی ہے ؟ راستہ کے پیچ و خم کیا ہیں ؟ ابھی وہ انہی فکروں میں گم تھا کہ گنبد خضرٰی کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں نے اس پر غنودگی طاری کر دی خواب میں محبوب کائنات صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اپنے جمال جہاں آراء کے دیدار سے مشرف فرمایا اور ایک نظر میں مشرق سے مغرب تک سارے عالم کو دکھا دیا۔ تمام بلا و امصار نگاہوں کے سامنے تھے شہر اجمیر وہاں کا قلعہ اور پہاڑیاں نظر آنے لگیں۔ سرکار نے اپنے اس عاشق صادق کو ایک جنتی انار عطا فرما کر ارشاد فرمایا ہم تم کو خدا کے سپرد کرتے ہیں آنکھیں کھولیں تو ہندوستان کا پورا نقشہ پیش نظر تھا۔ چنانچہ تعمیل آقا کے لئے چالیس اولیاء کے ساتھ ہندوستان کا رُخ کیا۔
 سفر ہند :۔
 مدینہ منورہ سے وہ عاشق صادق بغداد پہنچا جہاں کچھ دنوں مشائخین وقت سے صحبتیں رہیں پھر 586ھ / 1190ء کو بقصد اجمیر بغداد سے عازم سفر ہوا۔ دوران سفر چشت، خرقان، جہنہ، کرمان، استرآباد، بخارا، تبریز، اصفہان، ہرات، سبزہ وار ہوتا ہوا بلخ پہنچا جہاں کچھ ایام شیخ احمد خضریرہ کے یہاں قیام کیا۔ پھر بلخ سے روانہ ہو کر سمر قند ہوتا ہوتا غزنین پہنچا یہاں شمس العارفین عبدالواحد ‌ سے ملاقات کی اور کچھ دنوں روحانی صحبت گرم رہی پھر اپنے روحانی قافلہ کے ساتھ لاہور پہنچا حضرت ابوالحسن علی بن عثمان ہجویری المعروف داتا گنج بخش علیہ الرحمہ کے مزار اقدس پر حاضری دی اور روحانی فیوض سے مالا مال ہوا جب روانہ ہونے لگا تو مزار مبارک پر یہ شعر پڑھا
 گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل، کاملاں را رہنما
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAE-PH4w5D4UuIPiarPqcDIraDWzTGUaNMGG3pZTQSweyfH_fXO4w3Lz-ljo8jj4swcM83IJjyywRkXZPirsJ8VYAm1T1UBnfATzhQHCyvXJ4pzYYCjkwpnzq.jpg
دہلی میں آمد :۔
لاہور سے سمانا ہوتا ہوا ہندوستان کی راجدھانی دہلی پہنچ کر راجہ کھانڈے راؤ کے راج محل کے سامنے ایک بت کدہ کے پاس قیام کیا اور اپنے اعلٰی اخلاق و کردار، سادہ مؤثر نصیحتوں سے راج کھانڈے راؤ کے کاریگروں اور بہت سے راجپوتوں کو کلمہ اسلام پڑھنے پر مجبور کر دیا۔ لوگ جوق در جوق آنے لگے اور اسلام کا نور پھیلنے لگا، دیکھتے ہی دیکھتے دہلی کی سر زمین پر مسلمانوں کا ایک وسیع حلقہ تیار ہو گیا چونکہ اس مرد مجاہد کی منزل مقصود اجمیر تھی اس لئے اپنے خلیفہ حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو دہلی میں خلق خدا کی ہدایت کے لئے چھوڑ کر عازم اجمیر ہو گیا۔
 اجمیر میں آمد :۔
 چند ثقہ مؤرخوں کے مطابق وہ مرد مجاہد 587ھ / 1191ء کو وارد اجمیر ہوا جہاں روز اول ہی سے باطن شکن کرامتوں کے ظہور نے ایک بوریہ نشیں درویش کی روحانی عظمت و قوت کا سکہ اہل اجمیر کے دلوں پر بٹھا دیا۔ اجمیر کے عوام و خواص کی کثیر تعداد شرک و بت پرستی کے قعر عمیق سے نکال کر فرمان باری تعالٰی ورایت الناس یدخلون فی دین اللہ افواجا کی ڈور سے منسلک ہونے لگی اور ایک وقت وہ آیا کہ شہر اجمیر کی پوری فضا کلمہ توحید سے گونجنے لگی۔ قبل ازیں کہ اس مرد خدا کی کچھ کرامتیں سپرد قرطاس کی جائیں نام و نسب اور ولادت و بچپن کا بیان بھی ضروری ہے۔
نام و نسب اور والدین :۔
تاریخ میں اس عظیم مرد مجاہد کا نام معین الدین بتایا جاتا ہے۔ جنہیں والدین پیار سے حسن کہا کرتے تھے اور غریب پروری کی وجہ سے غریب نواز کے نام سے مشہور ہوئے۔ پدر بزرگوار کا نام خواجہ غیاث الدین حسن ہے جو زہد و ورع، تقوٰی و طہارت میں ممتاز اور علم ظاہر و باطن سے بھی آراستہ تھے۔ یہ آٹھویں پشت میں حضرت موسٰی کاظم کے پوتے ہوتے ہیں۔ آپ کا شجرہ نسب ہوں ہے:
سید معین الدین حسن بن غیاث الدین بن سید سراج الدین بن سید عبد اللہ بن سید عبد الکریم بن سید عبد الرحمن بن سید علی اکبر بن سید ابراھیم بن امام موسی کاظم بن امام جعفر الصادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن حضرت امام حسین بن حضرت علی المرتضی رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین
 

اور مادر مہربان کا نام بی بی ام الورع ہے جو بی بی ماہ نور سے مشہور تھیں یہ بھی بلند کردار، پاکیزہ باطن خاتون تھیں، عبادت و ریاضت آپ کا محبوب مشغل تھا۔ چند واسطوں سے یہ حضرت امام حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کی پوتی تھیں۔ اس لئے حضرت خواجہ کی نجیب الطرفین سید کہا جاتا ہے۔ حضرت خواجہ حضرت غوث اعظم کے خالہ زاد بھائی ہیں۔ اور ایک روایت کے مطابق آپ غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ایک رشتے سے ماموں زاد ہوتے ہیں۔
ولادت، بچپن اور تعلیم :۔
حضرت خواجہ کی ولادت با سعادت 537ھ 1142ء کو موضع سنجر علاقہ سبحستان (جسے سبستان بھی کہا جاتا ہے) میں ہوئی۔ آپ نے متقی و پارسا والدین کی آغوش تربیت میں پرورش پائی تھی اس لئے عام بچوں کی طرح آشنائے لہوو لعب نہ تھے۔ پیشانی مبارک پر لمعہ نور اور شائستہ اطوار اس امر کی غمازی کرتے تھے کہ آپ آگے چل کر غیر معمولی شخصیت اور فکر و عمل، صلاح و تقوٰی کا روشن مینار ہوں گے۔ ابتدائی تعلیم والد گرامی کے زیر سایہ ہوئی۔ نو برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا پھر ایک مدرسہ میں داخل ہو کر تفسیر و حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی اور بہت قلیل مدت میں کثیر علم حاصل کر لیا۔
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAALJYB1XRuLG992vjKQrXQ_JRQmw8slZBB3tcQYlOH3UHHrlEjuE4fGcVoGZY-9w5eUI6yOEdcWEJckeUjzpJPTgAm1T1UKnCVgFvJwhcwGEj0Sbu_bia8WDk.jpg
انقلاب اور تلاش حق :۔
جب عمر شریف پندرہ سال کی ہوئی تو والد کا سایہ شفقت سر سے اٹھ گیا ترکہ پدری سے ایک باغ اور ایک پن چکی ملی تھی جس کو آپ نے ذریعہ معاش بنایا اور خوشگوار زندگی گزرنے لگی مگر قدرت نے آپ کو اپنی مخلوق کے دلوں کی باغبانی کے لئے پیدا فرمایا تھا۔ چنانچہ ایک دن ایک مجذوب حضرت ابراہیم قندوزی باغ میں تشریف لائے اور ایک کھلی کا ٹکڑا کھلا کر دل کی دنیا میں انقلاب پیدا کر دیا۔ فوراً حضرت خواجہ نے باغ اور پن چکی بیچ کر اس کی قیمت فقراء میں تقسیم کردی اور تلاش حق میں نکل پڑے۔ کئی مقامات سے گزرتے ہوئے قریہ ہارون پہنچے جہاں حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ کو اپنے حلقہ اردات میں داخل فرما کر اپنی دو انگلیوں کے درمیان سے اوپر عرش اعظم اور نیچے تحت الثرٰی تک دکھا دیا۔ بیس سال تک اپنے مُرشد کی خدمت کرتے رہے یہاں تک کہ ایک دن پیرو مُرشد نے آپ کو ساتھ لیکر خانہ کعبہ کا سفر کیا۔ طواف و زیارت کے بعد ہاتھ پکڑ کر حق تعالٰی کے سپرد کردیا۔ جب زیر حطیم کعبہ مناجات کی تو ندا آئی “ہم نے معین الدین کو قبول کیا“ بعد ازاں بارگاہ آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو کر بحکم مُرشد حضرت خواجہ نے سلام عرض کیا تو روضہ انور سے اس طرح جواب ملا “وعلیکم السلام یاقطب المشائخ بروبحر“ یہ تو مُرشد برحق کے ساتھ کا واقعہ ہے لیکن جب دوسری مرتبہ اپنے مُرید خاص حضرت قطب الدین بختیار کاکی کو ساتھ لیکر حج و زیارت کے لئے تشریف لے گئے تو ایک دن کا واقعہ ہے کہ آپ حرم کعبہ کے اندر یادِ الٰہی میں مشغول تھے کہ ہاتف کی آواز سنی “اے معین الدین ہم تجھ سے خوش ہیں، تجھے بخش دیا، جو کچھ چاہے مانگ تاکہ عطا کروں“ اور جب روضہ انور کی زیارت کیلئے پہنچے تو یہ خوشخبری سنی “اے معین الدین تو میرے دین کا معین ہے ہندوستان کی ولایت میں نے تجھے عطا کی“ یہی وہ بشارت عظمٰی ہے جس سے میں نے اپنے مقالہ کا آغاز کیا تھا، اب لگے ہاتھوں حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی چند بصیرت افروز کرامتیں بھی ملاحظہ فرمائیں۔
کرامات خواجہ ہندالولی :۔
دوران قیامِ بغداد ایک دن خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالٰی عنہ شیخ وحدالدین، شیخ شہاب الدین سہروردی اور خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رضی اللہ تعالٰی عنہم کی ایک مجلس میں تھے۔ انبیاء علیہم السلام کا ذکر خیر ہو رہا تھا کہ سامنے سے ایک بارہ سال کا لڑکا ہاتھ میں ایک پیالہ لئے جا رہا تھا (دوسری کتابوں میں تیرو کمان کا ذکر ہے) جب بزرگوں کی نگاہیں اس پہ پڑی تو حضرت خواجہ نے فرمایا، یہ لڑکا ایک دن دہلی کا بادشاہ بنے گا۔ چنانچہ یہی وہ لڑکا شمس الدین التمش کے نام سے دہلی کا بادشاہ گزرا ہے۔
زیارتِ کعبہ :۔
حضرت قطب الدین بختیار کاکی کا بیان ہے کہ حضرت خواجہ ہر سال زیارتِ کعبہ کے لئے بقوت روحانی اجمیر سے تشریف لے جاتے تھے جب کام پایہ تکمیل کو پہنچا تو آپ کا یہ معمول تھا کہ آپ ہر شب بعد نمازِ عشاء کعبۃ اللہ شریف تشریف لے جایا کرتے تھے اور نمازِ فجر اجمیر میں ادا فرماتے تھے۔
رھزنوں کا تائب ہونا:۔
ایک مرتبہ حضرت خواجہ اپنے مُریدوں کے ساتھ ایک گھنے جنگل سے گزر رہے تھے کہ وہاں بسنے والے ڈاکوؤں نے آپ کے مُریدوں پر حملہ کر دیا اور لوٹ مار شروع کر دی۔ یہ دیکھ کر حضرت خواجہ نے جب نگاہِ جمال ان ڈاکوؤں پر ڈالی تو وہ کانپنے لگے اور قدموں میں گر پڑے۔ چھینا ہوا سامان واپس کیا اور آپ کے دستِ حق پرست پر سب کے سب مشرف باسلام ہوئے۔ بعد ازاں آپ نے ان کو چند نصیحتیں فرمائیں۔ جو نہایت گارکر ثابت ہوئیں۔ سب نے رہزنی سے توبہ کی اور پوری عُمر دین حق پر کاربند رہے اور سچائی کا دامن کبھی بھی اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
مقتول زندہ ہو گیا :۔
حاکم وقت نے ایک بے قصور شخص کو پھانسی دی اس کی ماں روتی پیٹتی ہوئی خدمتِ خواجہ میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میرا بیٹا بے قصور تھا حضور مجھ پر کرم فرمائیں۔ آپ عصا لیکر اس کے ساتھ روانہ ہو گئے۔ مقتول کے پاس پہنچ کر عصا سے اس کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا اگر تو بے نگاہ قتل کیا گیا ہے تو خدا کے حکم سے زندہ ہوجا اور دار سے نیچے اتر آ۔ مقتول یہ سنتے ہی زندہ ہو گیا اور سولی سے اتر کر آپ کے قدموں پر سر رکھا اور اپنی ماں کے ساتھ اپنے گھر کو روانہ ہو گیا۔
بُت پرستوں کا تائب ہونا :۔
کلمات الصادقین میں لکھا ہے کہ ایک دن حضرت خواجہ کا گزر کفار کے ایک بُت کدے کی طرف سے ہوا۔ اس وقت سات کافر بُت پرستی میں مشغول تھے آپ کا جمال جہاں آراء دیکھتے ہی بے بس ہو گئے اور قدموں میں آ کر گر گئے فوراً توبہ کی اور مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ آپ نے ان میں سے ایک کا نام حمیدالدین رکھ دیا۔ چنانچہ شیخ حمید الدین دہلوی ان سات حضرات میں سے ایک ہیں جنہوں نے شہرت پائی۔
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAKskN7IkHMevYhUbPcqZOjuphSMBIPgqSr9VZZFVMDhDjNABp350h0z2TrhXxZFmwj5E6tIdTwmT6ZaVi_vCMX4Am1T1UNXvEx0E1xkPZ6QVPTVxy2dIGRdE.jpg
آتش پرستوں کا قبولِ اسلام :۔
 ایک روز حضرت خواجہ غریب نواز صحرا سے گزرے وہاں آتش پرستوں کا ایک گروہ آگ کی پرستش میں مشغول تھا یہ لوگ اس قدت ریاضت و مجاہدات کرتے تھے کہ چھ چھ مہینے تک دانہ پانی زبان پر نہیں رکھتے تھے سرکار خواجہ نے ان لوگوں سے آتش پرستی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ آگ کو اس لئے پُوجتے ہیں کہ دوزخ میں یہ آگ ہمیں تکلیف نہ پہنچائے۔ آپ نے فرمایا دوزخ سے بچنے کا طریقہ یہ نہیں بلکہ نارِ دوزخ سے بچنے کیلئے خالق نار کی پُوجا کرو پھر یہ آگ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی۔ تم لوگ اتنے دنوں سے آگ کی پوجا کرتے ہو ذرا اس میں اپنا ہاتھ ڈال کر دکھاؤ ؟ ان لوگوں نے جواب دیا۔ آگ کا کام جلانے کا ہے، ہمارا ہاتھ تو جل جائے گا لیکن اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ حق پرستوں کو آگ نہ جلائے گی۔ حضرت خواجہ نے فرمایا، دیکھو ہم خدا کے پرستار ہیں۔ یہ آگ ہمارے جسم کو تو دور کی بات ہماری جوتی کو بھی نہیں جلا سکتی۔ یہ فرما کر آپ نے اپنی ایک جوتی آگ میں ڈال دی بہت دیر تک وہ آگ میں رہی مگر اس پر آگ کا ذرا سا بھی اثر نہ ہوا یہ دیکھ کر سب مسلمان ہو گئے۔
فریاد رسی :۔
 ایک دن کا واقعہ ہے کہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سلطان شمس الدین التمش کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے مصروف سیر و تفریح تھے بعض امراء و اعیان سلطنت بھی ہمراہ تھے کہ ایک بدکار عورت نے بادشاہ کے حضور میں عرض کیا کہ آپ میرا نکاح کر دیں ورنہ عتابِ الٰہی میں گرفتار ہو جاؤنگی بادشاہ نے کہا تو کس کے ساتھ نکاح کرنا چاہتی ہے تو عورت نے حضرت قطب الدین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اس مرد سے جو قطب الاقطان بنے پھرتے ہیں (نعوذاللہ) انہوں نے میرے ساتھ حرام کی ہے اور یہ حمل (پیٹ کی طرف اشارہ کرکے) انہیں کا ہے۔ حضرت قطب صاحب کو یہ بیہودہ بات سن کر شرم و ندامت سے پسینہ آ گیا۔ بادشاہ و امراء ششدر رہ گئے۔ فوراً قطب صاحب نے اجمیر کی طرف منہ کرکے کہا “یا پیرو مُرشد میری مدد فرمائیے“ فوراً سامنے حضرت خواجہ تشریف لاتے دکھائی دئیے حضرت قطب صاحب اور بادشاہ قدم بوس ہو گئے۔ سرکار خواجہ نے فرمایا کیا بات ہے ؟ تم نے مجھے کیوں یاد فرمایا ؟ حضرت قطب صاحب نے سارا ماجرا بیان کیا تو سرکار خواجہ نے اس عورت کے پیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اے بچے سچ سچ بتا تو کس کا بچہ ہے۔ بچہ فوراً اپنی ماں کے پیٹ سے بول اٹھا کہ میں ایک چرواہے کا بچہ ہوں۔ میری ماں نہایت بدکار عورت ہے۔ چنانچہ عورت نے بھی اعتراف کرکے معافی مانگی۔
پرتھوی راج اور حضرت خواجہ :۔
جب حضرت خواجہ اجمیر میں مقیم ہوئے اور وہاں آپ کی ذات بابرکت سے کرامتوں کا مسلسل ظہور ہونے لگا اور لوگ اسلام کی صداقت کے معترف ہونے لگے پرتھوی راج کی دفاعی کوششوں کے باوجود حضرت خواجہ کا اثر بڑھنے لگا تو پرتھوی راج دل سے حضرت خواجہ کا دشمن ہوگیا، جوگی جے پال کی ناکامی اور اس کے قبول اسلام کے بعد پرتھوی راج کی آتش عداوت تیز ہوگئی اور وہ حضرت خواجہ کو اجمیر سے نکالنے کا منصوبہ بنانے لگا جب وہ اپنے منصونے کو عملی شکل دینے کا ارداہ کرتا اندھا ہو جاتا اور جب باز آتا بینائی واپس آ جاتی اس کرامت کو بار بار دیکھنے کے باوجود بھی شرک و بُت پرستی کی ظلمت اس کے دل سے نہ نکل سکی بالآخر اپنے کیفر کردار کو پہنچا۔
مجلس کرامات :۔
حضرت خواجہ ایک مجلس کا تذکرہ فرماتے ہیں جس میں خواجہ عثمان ہارونی خواجہ اوحدالدین کرمانی اور حضرت خواجہ بھی موجود تھے۔ گفتگو اس بارے میں شروع ہوئی کہ جو شخص بھی اس مجلس میں ہے وہ اپنی کرامت دکھائے یہ سنتے ہی خواجہ عثمان ہارونی نے مصلے کے نیچے ہاتھ ڈالا اور مٹھی بھر اشرفیاں نکال کر ایک درویش کے حوالہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جاؤ درویشوں کے لئے حلوہ لے آؤ۔ شیخ اوحدالدین نے قریب ہی پڑی ہوئی ایک لکڑی پر ہاتھ مارا تو فوراً وہ لکڑی سونا بن گئی۔ میں پیچھے رہ گیا جو پیر و مُرشد کی وجہ سے کوئی کرامت ظاہر نہیں کر سکتا تھا شیخ نے میری طرف رُخ کرکے فرمایا تم کوئی کرامت کیوں نہیں دکھاتے ؟ اس مجلس میں ایک بھوکا درویش تھا جو شرم کی وجہ سے سوال نہیں کرتا تھا میں نے اپنی گدڑی میں سے جوکی چار روٹیاں نکالیں اور اس درویش کے حوالہ کر دیں۔
 رام دیو کا قبول اسلام :۔
جب حضرت خواجہ اجمیر میں اناساگر کے قریب مقیم ہوئے وہ انا ساگر جس کے گرد و نواح میں ہزاروں بُت خانے تھے جن پر سینکڑوں من تیل اور پھول صرف ہوتے صُبح و شام تک پرستاروں کا ہجوم رہا کرتا تھا۔ برہمنوں اور پرستارا صنام کو حضرت کا قیام ناگوار گزرا جب راجہ اور اہل شہر کی کثیر تعداد مندروں میں پُوجا کیلئے حاضر ہوئی پجاریوں کا سردار رام دیو (دوسری کتابوں میں شادی دیو آیا ہے) ایک جماعت کثیر کے ساتھ حضرت کی بارگاہ میں آیا تاکہ اس مرد درویش کو یہاں سے نکال دیا جائے لیکن حضرت خواجہ کے جمال باکمال پر نظر پڑتے ہی لوگوں کے جسموں پر لرزہ طاری ہو گیا۔ بید کی طرح کانپنے لگے۔ حضرت کی نگاہِ کرم کی تاثیر نے رام دیو کے دل کی کیفیت بدل دی بصد خلوص و عقیدت آگے بڑھا اور دستِ حق پرست پر اسلام قبول کرلیا۔ حضرت خواجہ نے اس کا نام شادی دیو رکھا۔ تلک عشرۃ کاملۃ یہ آپ کی دس کرامتیں مکمل ہوئیں ویسے تو آپ کی بے شمار کرامتیں ہیں اور الحمدللہ !! آج بھی آپ کی تربیت گہوارہء کرامت بنی ہوئی ہے۔
خدا کی رحمتیں ہوں اے امیر کارواں تم پر

http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAHvgVsmQg1_apdb3MGfwHfB1vZJ9u0p1Rg9JK5hiCFgmREI2VULN0LBeAki9XyEyYOVtbODn1ilzK4HCZxTlVmAAm1T1UMEufD-GBCKk0sFHLxgTYgk8HZIx.jpg

Rajab al-Murajjab ... 7th Month of Islamic Calendar [URDU]

http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAAUAlzooZicq6W08G4PXP8zeuZYysieuKLUCc2qXGNpQc6dABvcdjZqneFzlwUo86fNeD4b3ozSaeiGnovkTswwAm1T1UCRa3hcfyE193Ii7xw24aZAOmyUI.jpg
وجہ تسمیہ :۔ قمری تقویم (ہجری کیلنڈر) اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے "الاصم رجب" کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس مہینہ کو "اصب" بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے۔ اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ دور جہالت میں مظلوم، ظالم کے لئے رجب میں بددعا کرتا تھا۔ (عجائب المخلوقات)

ماہ رجب کی فضیلت :۔

رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو قرآن کریم نے ذکر فرمایا ہے :

اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اِثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ مِنْھَا اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ط ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلَا تُظْلِمُوْا فِیْھِنَّ اَنْفُسِکُمْ (پارہ ١٠، سورہ توبہ، آیت ٣٦)
ترجمہ :۔"بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو"۔ (کنز الایمان)

سرکار غوث الثقلین رضی اللہ عنہ لکھتے ہیں کہ "رجب کا ایک نام مطھر ہے۔ " (غنیتہ الطالبین ص ٣٥٣)

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و صحبہ وسلم نے ارشاد فرمایا :۔ رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٧٠)

ایک اور جگہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا :۔ رجب کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے قرآن کی فضیلت تمام ذکروں (صحیفوں) کتابوں پر ہے اور تمام مہینوں پر شعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسی محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم کی فضیلت باقی تمام انبیائے کرام پر ہے اور تمام مہینوں پر رمضان کی فضیلت ایسی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت تمام (مخلوق) بندوں پر ہے (ما ثبت من السنہ ، ص ١٧٣)

رجب کی خصوصی فضیلت اور واقعہ معراج شریف

حدیث شریف کے مطابق "رجب المرجب" اللہ کا مہینہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جل مجدہ نے اپنے محبوب سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی حسن الوہیت و ربوبیت کی جلوہ گاہوں میں ستائیس (٢٧) رجب کی شب بلوا کر "معراج شریف" سے مشرف فرمایا۔ ستائیسویں شب میں آقائے دو جہاں علیہ الصلوۃ والسلام حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مکان (واقع بیت اللہ شریف کی دیواروں موسوم مستجار اور مستجاب کے کارنر رکن یمانی کے سامنے) میں تشریف فرما تھے اور یہیں حضرت جبرئیل امین علیہ السلام ستر یا اسی ہزار ملائکہ کی رفاقت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے، اس موقع پر حضرت جبرئیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام کے ذمہ اللہ تعالیٰ نے یہ کام سونپے کہ میرے محبوب کو براق پر سوار کرانے کے لئے اے جبرئیل تمہارے ذمہ رکاب تھامنا اور اے میکائیل تمہارے ذمہ لگام تھامنا ہے۔ سند المفسرین امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے، " حضرت جبرئیل علیہ السلام کا براق کی رکاب تھامنے کا عمل، فرشتوں کے سجدہ کرنے سے بھی افضل ہے۔" (تفسیر کبیر جلد دوم صفحہ نمبر ٣٠١ مطبوعہ مصر)

مکتبہ حقانیہ پشاور کی بددیانتی:۔ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ کی متذکرہ تفسیر کبیر کا حوالہ مصری نسخہ سے پیش کیا گیا ہے، جب کہ مکتبہ حقانیہ پشاور (جسے علمائے دیوبند کی سرپرستی حاصل ہے) نے تفسیر کبیر شائع کی ہے۔ اس کی جلد دوم صفحہ ٤٤٥ میں عبارت میں تحریف کر کے یوں چھاپا ہے۔

"ان جبرئیل علیہ السلام اخذ برکاب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حتی ارکبہ علی البراق لیلۃ المعراج و ھذا یدل علی ان محمدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم افضل منہ"

پہلی عبارت میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کی خدمت کو "سجود ملائکہ سے افضل" قرار دیا ہے، جب کہ تحریف و بددیانتی کے بعد، "حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت جبرئیل سے افضل" قرار دیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ تو حقیقت ہے اس لئے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام "سید المرسلین" ہے لہذا "سید الملائکہ" بھی ہیں حضرت جبرئیل سے افضل ہیں۔ اس میں کوئی کلام ہے ہی نہیں۔

جشن معراج النبی اور ہماری ذمہ داریاں

اسلامی بھائیوں اور بہنوں! جس طرح ہم ماہ ربیع الاول شریف میں جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد کرتے ہیں ایسے ہی رجب شریف میں جشن معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد کریں مساجد و مدارس ہی نہیں بلکہ اپنے گھروں میں بھی چراغاں کریں ، اجتماعات منعقد کریں، علمائے اہلسنّت کے مواعظ حسنہ (تقاریر) سننے کا اہتمام کریں، اپنے گھر میں اہل خانہ خصوصاً بچوں کو لے کر ادب کے ساتھ بیٹھ کر محفل منعقد کریں ، بچوں کو بتائیں کہ آج کی شب آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لا مکاں کی اس منزل تک پہنچے جہاں مخلوق میں سے کسی کی رسائی نہیں اور بلا حجاب اللہ تعالیٰ کا دیدار عطا ہوا، اللہ تعالیٰ کی بے شمار نشانیوں کو ملاحظہ فرمایا، اللہ تعالیٰ جل شانہ کے اسمائ صفات کی تجلیات کے ظہور کے مقامات و طبقات سے گذر کر ان ہی صفات سے متصف ہو کر اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے مظہر ہوئے، جنت و دوزخ کو ملاحظہ فرمایا، بعد از قیامت اور بعد از جزا سزا جو کچھ ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا اور یہ کمال اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہمیشہ کے لیے عطا فرمایا، یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ عزوجل نے ماضی و مستقبل (جو کچھ ہو چکا اور جو ہونے والا ہے ) کا علم عطا فرمایا جسے شرعی اصطلاح میں علم ما کان و ما یکون کہتے ہیں ۔ امت کے لیے شفاعت کا حق حاصل کیا، شب معراج میں انبیائ و مرسلین علیہم الصلوٰۃ و السلام اجمعین سے نہ صرف ملاقا ت کی بلکہ ان سب پر آپ اکی فضیلت واضح کرنے کے لیے امامت عظمیٰ و کبریٰ کا منصب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کو عطا ہوا۔ نماز کی فرضیت کا حکم اللہ تعالیٰ عزاسمہ نے خاص اپنی حسن الوہیت و ربوبیت کی جلوہ گاہوں میں عطا کیا، اول پچاس نمازیں فرض ہوئیں پھر بتدریج کم ہوتے ہوتے پانچ باقی رہیں۔ نماز کی فرضیت و اہمیت سے بچوں کو آگاہ کریں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ معراج شریف کے سفر مقدس کے تین مرحلے ہیں۔

اول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسریٰ، یعنی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک۔
دوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معراج۔
(حصہ اول )۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی مسجد اقصیٰ سے کہکشاؤں کا سفر آسمان اول تک ۔
(حصہ دوم)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی آسمان اول سے آسمان ہفتم اور سدرۃ المنتہیٰ تک۔
سوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اعراج، یعنی سدرۃ المنتہیٰ (حضرت جبریل امین علیہ السلام کا مقام آخر) سے لے کر عرش و کرسی اور لامکاں ، اللہ تعالیٰ جل شانہ کی حسن الوہیت ، جمال ربوبیت اور جلال تقدس و تجرد کی جلوہ گاہ تک۔

خود بھی تلاوت قرآن کریں اور بچوں کو بھی ترجمہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کنز الایمان کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کا عادی بنائیں۔ معراج شریف سے متعلق مضامین والی آیات مقدسہ، سورئہ الاسرائ (بنی اسرائیل) اور سورہ النجم کی تلاوت ضرور کریں۔ واقعہ معراج شریف سے متعلق بچوں کو بتائیں کہ یہ عقلوں کو دنگ کرنے والا سفر ایک لمحے میں ہوا۔

 
چلے جب عرش کی جانب محمد تو ساکت ہوگئی تھی زندگی تک
نہ تھی دریا کی موجوں میں روانی تھا ساکت ہر سمندر ہر ندی تک
زمیں نے چھوڑ دی تھی اپنی گردش خلا میں انتظار روشنی تک
رہا کس طرح بستر گرم ان کا محقق محو حیرت ہیں ابھی تک
عناصر زندگی کے منجمد تھے شب اسریٰ میں ان کی واپسی تک
نہیں سائنس میں ایسی مثالیں ازل کے روز سے پندرہ صدی تک (خالد عرفان)
 
https://fbcdn-sphotos-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/461403_10150811581100334_672380333_10144031_1877676154_o.jpg

ماہ رجب کے نوافل

لیلۃ الرغائب کی فضیلت :۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے جامع الاصول کے حوالہ سے یہ حدیث نقل کی ہے " حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم نے "لیلۃ الرغائب" کا تذکرہ فرمایا وہ رجب کے پہلے جمعہ کی رات ہے (یعنی جمعرات کا دن گزرنے کے بعد)

اس رات میں مغرب کے بعد بارہ رکعات نفل چھ سلام سے ادا کی جاتی ہے ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ القدر تین دفعہ اور سورئہ اخلاص بارہ بارہ دفعہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ درود شریف ستر (٧٠) مرتبہ پڑھے۔

٭ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُ مِّیِّ وَعَلٰی اٰلِہ وَاَصْحَابِہ وَسَلِّمْ
(ترجمہ:۔ اے اللہ! رحمت فرما حضرت محمد بنی امی پر اور ان کی آل و اصحاب پر اور بھی اور سلامتی کا نزول فرما)

٭ پھر سجدہ میں جا کر ستر (٧٠) مرتبہ یہ پڑھے: سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَ رَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْحِ
(یعنی پاک و مقدس ہے ہمارا رب اور فرشتوں اور حضرت جبرئیل کا رب)

٭پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ پڑھے:۔ رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ تَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمْ
(یعنی اے اللہ! بخش دے اور رحم فرما اور تجاوز فرما اس بات سے جسے تو جانتا ہے بے شک تو بلند و برتر اور عظیم ہے)

٭ پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں وہی دعا پڑھے اور پھر سجدے میں جو دعا مانگے گا قبول ہوگی۔ (ما ثبت من السنۃ ، ص ١٨١)

حضرت سلطان المشائخ سے منقول ہے کہ جو شخص لیلۃ الرغائب کی نماز ادا کرے اس سال اسے موت نہ آئے گی۔ (لطائف اشرفی جلد دوم ص ٣٤٣)

حافظ عراقی علیہ الرحمہ اپنی تالیف" امالی" میں بحوالہ حافظ ابو الفضل محمد بن ناصر سلامی علیہ الرحمہ سے ناقل ہیں " حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً یہ حدیث مروی ہے کہ "جس نے رجب کی پہلی رات بعد مغرب بیس رکعات پڑھیں تو وہ " پل صراط" سے بجلی کی مانند بغیر حساب و عذاب کے گزر جائے گا"۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٨٣)

محبوب یزدانی حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس السرہ النورانی لکھتے ہیں :" ماہ رجب کی پہلی شب میں نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز ادا کریں، اس کے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھیں۔ بیس رکعات مکمل ہونے کے بعد یہ کلمہ شریف پڑھیں، "لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ، لَاشَرِیْکَ لَہ، مُحَمَّدٌ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ اس کی بہت فضیلت ہے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم ،ص ٣٤٢)

رجب کی پندرہ تاریخ میں مدد چاہنے کے لئے، اشراق کے بعددو دو رکعت سے (پچیس دفعہ میں) پچاس رکعات نماز ادا کریں۔ اس کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد، سورۃ الاخلاص اورمعوذ تین پڑھیں اور پھر دعا کریں۔ یہ نماز ١٥ رجب کے علاوہ ١٥ رمضان میں بھی ادا کی جاتی ہے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم صفحہ ٣٤٤)

رجب کی پندرہ تاریخ میں مشائخ کا معمول رہا ہے کہ دس رکعات نماز ادا کیجئے۔ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد تین بار اور دوسرے قول کے مطابق دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیئے، جب نماز سے فارغ ہوں تو سو (١٠٠) مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں: سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر (اللہ پاک ہے اور تعریف اسی کے لئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے)

تیرہ، چودہ اور پندرہ (یعنی ایام بیض) رجب کی راتوں میں بیدار ہوں اور ان تینوں راتوں میں ہر شب سو سو رکعات نماز ادا کریں (یعنی تینوں راتوں میں مجموعی طور پر تین سو (٣٠٠) رکعات ادا کریں) ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک مرتبہ اور سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھیں جب نماز سے فارغ ہوں تو ایک ہزار مرتبہ استغفار پڑھیں۔ انشائ اللہ تعالیٰ عزوجل زمانے کی جملہ بلاؤں اور آسمان کی آفتوں سے محفوظ رہیں گے اور فلکی شر اور زمینی خرابیوں سے سلامت رہیں گے اور اگر ان راتوں میں موت واقع ہو جائے تو شہید کا درجہ پائیں گے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم صفحہ ٣٤٤)

٢٧ ویں شب کی خصوصی عبادات:۔ حافظ ابن حجر مکی علیہ الرحمہ کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ " رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لیے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ٢٧ویں شب ہے اس میں بارہ رکعات دو دو کر کے ادا کریں پھر آخر میں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ سو مرتبہ ، پھر استغفار سو مرتبہ ، پھر درود شریف سو مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا دوسری روایت میں ہے کہ" اللہ تعالیٰ ساٹھ سال کے گناہ مٹا دے گا"۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٨٤)

ستائیسویں رجب کی عبادات:۔ ٢٦ رجب کا روزہ رکھیں مغرب سے قبل غسل کریں، اذان مغرب پر افطار کریں مغرب کی نماز ادا کریں پھر ستائیسویں شب میں بیدار رہیں۔ عشائ کے بعد دو رکعت نماز نفل ادا کریں اور ہر رکعت میں الحمد شریف یعنی سورہ فاتحہ کے بعد سورہئ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھیں۔ نماز سے فارغ ہو کر مدینۃ المنورہ کی جانب رخ کر کے گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھیں، پھر اس کے بعد یہ دعا پڑھیں۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِمُشَاھِدَۃِ اَسْرَارِ الْمُحِبِّیْنَ وَبِالْخِلْوَۃِ الَّتِیْ خَصَّصْتَ بِھَا سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْنَ حِیْنَ اَسْرَیْتَ بِہ لَیْلَۃِ السَّابِعِ وَالْعِشْرِیْنَ اَنْ تَرْحَمَ قَلْبِیْ الْحَزِیْنَ وَ تُجِیْبُ دَعْوَتِیْ یَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ

تو اللہ تعالیٰ شب معراج کے وسیلہ سے دعا قبول فرمائے گا، اور رجب دوسروں کے دل مردہ ہو جائیں گے تو ان کا دل زندہ رکھے گا جو یہ دعا پڑھیں گے۔ (نزہۃ المجالس جلد اول صفحہ ١٣٠ فضائل الایام والشہور، صفحہ ٤٠٣)

قطب الاقطاب، غوث الاغواث، سرکار فرد الافراد، سید الاوتاد، شہنشاہ بغداد، غوث اعظم الشیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی تحریر فرماتے ہیں، "رجب المرجب کی ستائیسویں رات بڑی بابرکت ہے کیوں کہ اسی شب میں سید الانبیائ والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے معراج شریف کا معجزہ عطا فرمایا۔ (غنیتہ الطالبین صفحہ ٣٦٣)

حضرت مولا علی مشکل کشا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ کی تعلیم کردہ دعا:۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ یَا عَالِمُ الْخَفِیَّۃِ وَ یَا مَنِ السَّمَائُ بِقُدْرَتِہ مَبْنِیَّۃٌ وَّیَا مَنِ الْاَرْضُ بِعِزَّتِہ مَدْحِیُّۃٌ وَّ یَا مَنِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِنُوْرِ جَلَالَہ، مُشْرِقَۃٌ مُّضِیَّۃٌ وَ یَا مُقْبِلًا عَلٰی عُلِّ نَفْسٍ مُّؤْمِنَۃٍ ذَکِیَّۃٍ وَّ یَا مَسْکَنُ رُعْبَ اَخَائِفِیْنَ وَاَھْلُ التَّقِیَّۃٌ وَّ یَامَنْ حَوَائِجُ الْخَلْقِ عِنْدَہ، مَقْضِیَّۃٌ وَّ یَامَنْ نَجٰی یُوْسَفَ مِنْ رِّقَ الْعُبُوْدِیَّۃٍ وَّ یَامَنْ لَّیْسَ لَہ، بَوَّابٌ یُّنَادِیْ وَلَا صَاحِبٌ یَّغْشٰی وَلَا وَزِیْرٌ یُّغْطٰی وَلَا غَیْرَہ، رَبٌ یُّدْعٰی وَلَا یَزَادَ عَلٰی کَثْرَۃِ الْحَوَائِجِ اِلَّا کَرَمًا وَّجُوْدًا وَّصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ اَعْطِنِیْ سُوْئَ الِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ

(ترجمہ) اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوںّ اے پوشیدہ چیزوں کے جاننے والے، اے وہ ذات! جس نے اپنی قدرت سے آسمان بنائے، اے وہ ذات! جس کی قدرت سے زمین بچھائی گئی۔ اے وہ ذات! جس کے نور جلال سے سورج اور چاند روشن اور پرنور ہیں، اے وہ ذات! جس کی توجہ ہر پاک نفس کی طرف ہوتی ہے، اے وہ ذات جو ،ہراساں اور ترساں لوگوں کو خوف سے تسکین دینے والی ہے، اے وہ ذات! جس کے یہاں مخلوق کی حاجتیں پوری ہوتی ہیں اے وہ ذات! جس نے نجات بخشی یوسف (علیہ السلام) کو غلامی کی ذلت سے، اے وہ ذات! جس کا کوئی دربان نہیں جس کو پکارا جائے اور نہ کوئی مصاحب ہے جس کے پاس حاضری دی جائے اور نہ کوئی وزیر ہے کہ جس کو نذر پیش کی جائے اور نہ اس کے علاوہ کوئی رب ہے کہ اس سے دعا کی جائے، اے! وہ کہ جس کا کرم اور جود، حاجتوں کی کثرت کے باوجود بڑھتا ہی جاتا ہے، میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے میری مراد عطا کر، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٦٩)

رجب میں شب بیداری اور قیام

ماہ رجب کی پہلی، پندرہویں اور ستائیسویں شب میں بیدار ہونا اور عبادات میں مشغول ہونا چاہئے۔ نیز رجب کی پہلی جمعرات (نوچندی) کا روزہ رکھیں اور پہلی شب جمعہ میں قیام کریں۔ حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، پہلی شب جمعہ کو فرشتے "لیلۃ الرغائب" (مقاصد کی رات) کہتے ہیں، جب اس رات کی اول تہائی گزر جاتی ہے تو تمام آسمانوں اور زمینوں میں کوئی فرشتہ ایسا باقی نہیں رہتا جو کعبہ یا اطراف کعبہ میں جمع نہ ہو جائے، اس وقت اللہ تعالیٰ تمام ملائکہ کو اپنے دیدار سے نوازتا ہے اور فرماتا ہے مجھ سے مانگو جو چاہو، فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب! عرض یہ ہے کہ تو رجب کے روزہ داروں کو بخش دے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں انھیں بخش دیا۔ (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٦٢)

ماہ رجب کی راتوں میں بالخصوص پہلی رات کی دعائیں:۔

اِلٰھِیْ تَعَرَّضَ لَکَ فِیْ ھٰذِہِ الَّیْلَۃَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ وَ قَصْدَکَ الْقَاصِدُوْنَ وَاَھْلُ فَضْلِکَ وَ مَعْرُوْفِکَ الطَّالِبُوْنَ وَلَکَ فِیْ ھٰذِہِ الَّیْلَۃِ نَفَحَاتُ وَ جَوَائِزُ وَ عَطَایَا وَ مَوَاھِبَ تَمُنُّ بِھَا عَلٰی مَنْ تَشَائُ مِنْ عِبَادِکَ وَتَمْنَعُھَا مِمَّنْ لَّمْ تَسْبِقُ لَہ، الْعِنَایَۃُ مِنْکَ وَھَا اَنَا عَبْدُکَ الْفَقِیْرِ اِلَیْکَ الْمُوَمِّلُ فَضْلُ وَ مَعْرُوْفِکَ فَاِنَّ کُنْتَ یَا مَوْلَایَ تَفْضَلْتَ فِیْ ھٰذِہِ الَّیْلَۃِ عَلٰی اَحَدٍ مِّنْ خَلْقِکَ وَجَدْتُ عَلَیْہِ بِعَائِدَۃٍ مِّنْ عَطْفِکَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَجُدْ عَلَیَّ بِفَضْلِکَ وَ مَعْرُوْفِکَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔ یا الٰہی! اس رات میں بڑھنے والے تیرے حضور میں بڑھے اور تیری طرف قصد کرنے والوں نے قصد کیا، اور طالبوں نے تیری بخشش اور تیرے احسان کی امید رکھی، اس رات میں تیری طرف سے مہربانیاں، عطیے اور بخششیں ہیں تو ہی ان پر احسان کرتا ہے جن کو چاہتا ہے اور جن پر تیری عنایت نہ ہوگی ان سے روک لے گا( میں تیرا محتاج بندہ ہوں، تیرے فضل و کرم کا امیدوار ہوں، میرے مولا! اس رات اگر تو کسی مخلوق پر فضل کرے اور اپنی عنایت سے کسی کو نوازے تو سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے فضل و احسان سے مجھ پر نوازش فرما! یا رب العالمین) روایت ہے کہ حضرت علی حیدر کرار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دستور تھا کہ آپ سال میں چار راتیں ہر کام سے خالی کر کے عبادت کے لئے مخصوص فرمایا کرتے تھے۔ رجب کی پہلی رات، عیدالفطر کی رات، عیدالاضحی کی رات اور شعبان کی پندرہویں شب۔ پھر ان راتوں میں یہ دعا پڑھتے تھے۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ مَصَابِیْحَ الْحِکْمَۃِ وَمَوَالِیَ النِّعْمَۃِ وَ مَعَادِنِ الْعِصْمَۃِ وَاعْصِمْنِیْ بِھِمْ مِّنْ کُلِّ سُوْئٍ وَّلَا تَاْخُذْنِیْ عَلٰی غَرَّۃٍ وَّلَا عَلٰی غَفْلَۃٍ وَّلَا تَجْعَدْ عَوَاقِبَ اَمْرِیْ حَسْرَۃً وَّ نَدَامَۃً وَّارْضَ عَنِّیْ فَاِنَّ مَغْفِرَتِکَ لِلظَّالِمِیْنَ وَاَنَا مِنَ الظَّالِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ واَعْطِنِیْ مَالَا یَنْفَعْنِیْ فَاِنَّکَ الْوَسِیْعَۃُ رَحْمَۃَ الْبَدِیْعَۃُ حِکْمَۃُ فَاعْطِنِیْ السَّعَۃَ وَالدَّعَۃَ وَالْاَمِنُ وَالصِّحَۃُ وَالشُّکْرُ وَالْمُعَافَاۃِ وَالتَّقْوٰی وَالصَّبْرَ وَ الصِّدْقَ وَعَلَیْکَ وَعَلٰی اَوْلِیَائِکَ اَعْطِنِیْ الْیُسْرَ مَعَ الْعُسْرِ وَالْاَمْنَ بِذَالِکَ اَھْلِیْ وَوَلَدِیْ وَاِخْوَانِیْ فِیْکَ وَمِنْ وِّالْدَانِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
(ترجمہ) یا اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر درود اور رحمت بھیج، یہ لوگ حکمت و دانائی کے چراغ ہیں، نعمتوں کے مالک ہیں، عصمت و پاکی کی کانیں ہیں، مجھے بھی ان کے ساتھ ہر بدی سے محفوظ رکھ، غرور اور تکبر کے سبب مجھے نہ پکڑ، میرے انجام کو حسرت و ندامت والا نہ بنا۔ تو مجھ سے راضی ہوجا، بے شک تیری مغفرت ظالموں کے لئے ہے اور میں ظالموں میں سے ہوں۔ الہٰی مجھے وہ چیز عطا فرما جو تجھے ایذا نہیں دیتی، اور مجھے وہ چیز بخش دے جو مجھے فائدہ دینے والی ہے، تیری رحمت وسیع ہے، تیری حکمت نادر ہے اور عجیب ہے، مجھے راحت اور کشادگی عطا فرما، امن و تندرستی دے، نعمت پر شکر کی توفیق دے، عافیت اور پرہیز گاری اور صبر عطا فرما ، اپنے اور اپنے دوستوں کے نزدیک مجھے راست اور لطف و عنایت فرما، سختی کے بعد آسانی دے، میرے اہل میرے فرزندوں اور میرے بھائیوں پر جو تیری راہ پر چلنے والے ہیں اور مسلمانوں کے بیٹوں اور بیٹیوں پر مسلمان مرد اور عورتوں پر اپنی رحمت عام فرما دے اور سب کو اپنی رحمت میں شامل فرما۔ آمین
 
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAGIWOqoZtgP6ZmkcXK9yZmBqBNc2C-cDWQykAy7UDQVWfLmH-z8Cv5OkA1tGlxvCqwSrwPhb6bw9PrjwdSPeM-QAm1T1UJBpNozRjf8V_4yGUlVOdDGJ5Rub.jpg

رجب کے نفلی روزے اور جنت کے آٹھوں دروازے


حضرت نوح علی نبینا علیہ الصلوۃ والسلام نے جب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کفر و طاغوتی طاقتوں کی تباہی کے لئے دعا کی اور اللہ تعالیٰ کا عذاب بصورت طوفان نازل ہونا شروع ہوا اور اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو کشتی میں اہل ایمان کے ساتھ سوار ہونے کا حکم فرمایا تو وہ رجب کا مہینہ تھا جب حضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا ہوا تھا اور آپ کی ہدایت پر آپ کے ساتھیوں نے بھی روزہ رکھا تھا، اس کی برکت سے کشتی چھ ماہ چلتی رہی اور دس محرم (یوم عاشورہ) کو " جودی پہاڑ" پر ٹھہری۔ اور جب کشتی سے اترے تو آپ اور آپ کے رفقائ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور شکرانہ کا روزہ یوم عاشورا رکھا۔ (ماثبت من السنۃ صفحہ ١٧٣)

سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ طویل حدیث نقل کرتے ہیں، کہ رجب کے روزوں کا ثواب اس طرح ہوگا۔

ایک روزے کا ثواب: اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور فردوس اعلیٰ۔
دو روزوں کا ثواب: دو گنا اجر۔ ہر اجر کا وزن دنیا کے پہاڑوں کے برابر۔
تین روزوں کا ثواب: گہری خندق کے ذریعے جہنم ایک سال مسافت جتنی دور ہوگی۔
چار روزوں کا ثواب: امراض جذام، برص اور جنون سے محفوظ اور فتنہ دجال سے محفوظ۔
پانچ روزوں کا ثواب: عذاب قبر سے محفوظ۔
چھ روزوں کا ثواب: حشر میں چہرہ چودھویں کے چاند کی مانند۔
سات روزوں کا ثواب: دوزخ کے سات دروازے بند۔
آٹھ روزوں کا ثواب: جنت کے آٹھوں دروازے کھلیں گے۔
نو روزوں کا ثواب: کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے قبر سے اٹھنا اور منہ جنت کی طرف۔
دس روزوں کا ثواب: پل صراط کے ہر میل پر آرام دہ بستر فراہم ہوگا۔
گیارہ روزوں کا ثواب: حشر کے دن عام لوگوں میں سب سے افضل ہوگا۔
بارہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ روز حشر دو جوڑے پہنائے گا جس کا ایک جوڑا ہی کل متاع دنیا سے افضل اور قیمتی ہوگا۔
تیرہ روزوں کا ثواب: روز حشر سایہ عرش میں خوان نعمت (انواع و اقسام) تناول کرے گا۔
چودہ روزوں کا ثواب: روز حشر اللہ تعالیٰ کی خاص عطا، جو بصارت، سماعت، وہم و خیال سے ورائ ہوگی۔
پندرہ روزوں کا ثواب: روز حشر موقف امان میں، مقرب فرشتے یا نبی یارسول مبارک باد دیں گے۔
سولہ روزوں کا ثواب: دیدار الہٰی اور ہمکلام ہونے والوں کی پہلی صف میں شمولیت
سترہ روزوں کا ثواب: اللہ تعالیٰ پل صراط کے ہر میل پر آرامگاہ فراہم فرمائے گا۔
اٹھارہ رزوں کا ثواب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قبہ میں قیام نصیب ہوگا۔
انیس روزوں کا ثواب: حضرت آدم اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کے محلات کے روبرو ایسے محل میں قیام، جہاں اس کے سلام نیاز و عقیدت کا جواب دونوں نبی علیہما السلام دیں گے۔
بیس روزوں کا ثواب: آسمان سے ند،ا مغفرت کا مژدہ۔

ان شاء اللہ تعالیٰ و ان شاء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٥٢)

رجب میں کار خیر اور صدقہ و خیرات

٭حضرت عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انھوں نے فرمایا "جس نے اپنے مسلمان بھائی سے رجب کے مہینے میں (جو اللہ کا ماہ "اصم" ہے)غم دور کیا تو اللہ اس کو فردوس میں نگاہ کی رسائی کے بقدر (حد نظر تک) وسیع محل مرحمت فرمائے گا، خوب سن لو! تم ماہ رجب کی عزت کرو گے اللہ تعالیٰ تمہیں ہزار درجہ بزرگی عطا فرمائے گا۔" (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٥٥)

٭حضرت عقبہ رحمۃ اللہ علیہ بن سلامہ بن قیس نے مرفوعا روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ماہ رجب میں صدقہ دیا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا کوا ہوا میں پرواز کر کے اپنے آشیانہ سے اس قدر دور ہو جائے کہ اڑتے اڑتے بوڑھا ہو کر مر جائے (بیان کیا جاتا ہے کہ کوے کی عمر پانچ سو سال ہوتی ہے) (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٥٥)

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا حضور علیہ الصلوۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں، جس نے رجب میں کچھ بھی خیرات کی اس نے گویا ہزار دینار خیرات کئے اللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے برابر نیکی لکھے گا اور ہزار درجہ بلند فرما کر ہزار گناہ مٹا دے گا۔ (غنیۃ الطالبین صفحہ ٣٥٧)

٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رجب ظلم چھوڑ دینے کا مہینہ ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رجب توبہ کا مہینہ ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رجب عبادت کا مہینہ ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رجب نیکیوں میں اضافہ کا مہینہ ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رجب کھیتی (فصل) بونے کا مہینہ ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رجب معجزات کا مہینہ ہے۔

روزہ افطار کرنے کے بعد یہ دعا پڑھیں:۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ اَنْ تَغْفِرَلِیْ
الہٰی میں تجھ سے تیری رحمت کے صدقے میں جو تمام چیزوں پر محیط ہے، تجھ سے مغفرت کا طلب گار ہوں۔

حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ایک مرسل روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و صحبہ وسلم نے فرمایا " بے شک رجب عظمت کا مہینہ ہے اس میں نیکیاں دگنی کی جاتی ہیں جس نے اس کے ایک دن کا روزہ رکھا وہ سال بھر کے روزے کے برابر ہے" ۔ (جامع الاصول)

امام بیہقی علیہ الرحمہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا اور کہا کہ اس کا مرفوع ہونا منکر ہے " رجب بڑا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ اس میں نیکیاں دوچند کر دیتا ہے پس جس نے رجب میں ایک دن کا روزہ رکھا گویا اس نے سال بھر روزہ رکھا اور جس نے اس میں سات دن روزے رکھے تو اس سے جہنم کے ساتوں دروازے بند کر دیئے جائیں گے اور جس نے اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور جس نے اس کے دس دن روزے رکھے تو وہ اللہ تعالیٰ سے جو مانگے گا ضرور عطا فرمائے گا اور جس نے اس کے پندرہ دن کے روزے رکھے تو آسمان سے منادی پکارے گا تیرے گذشتہ تمام گناہ بخش دیئے گئے اب ازسر نو عمل کر، جس نے زیادہ عمل کیے اسے زیادہ ثواب دیا جائے گا۔ (ما ثبت من السنۃ ، ص ١٧١۔١٧٠)

فاتحہ دیجئے (٤، ٦، ٢١،٢٢ اور ٢٧ رجب کی اہمیت) :۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز نے فرمایا کہ ٤رجب کی تاریخ عرس خواجگان کے حوالہ سے معروف ہے ۔ حضرت خواجہ عبد الرحیم مشرقی ، حضرت خواجہ عبد الکریم مغربی، حضرت خواجہ عبد الرشید شمالی، حضرت خواجہ عبد الجلیل جنوبی رحمہم اللہ تعالیٰ اوتاد ہیں۔٤رجب ان کی تاریخ وصال ہے۔ ٤ رجب کو ان کی فاتحہ دلائی جائے نیز حضرت امام محمد بن ادریس شافعی علیہ الرحمہ اور حضرت مولانا عبد الباری فرنگی محلی علیہ الرحمہ کو بھی فاتحہ میں شامل کیا جائے اور ان کے وسیلے سے دعا کی جائے یہ تاریخ اوراد و وظائف اور نقوش و تعویذات کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔

٦ رجب، حضرت سلطان الھند خواجہ غریب نواز قدس سرہ کی چھٹی شریف کے حوالہ سے دنیا بھر میں معروف ہے، اس تاریخ کو خصوصیت کے ساتھ خواجہ صاحب علیہ الرحمہ کی فاتحہ کا اہتمام کیا جائے اور اس میں ان کے سلسلہ کے تمام مشائخ (ماقبل اور ما بعد) کو شامل کرنا چاہیے خصوصاً حضرت خواجہ حسن بصری، حضرت عمر بن عبد العزیز (مجدد اول) ، حضرت مالک بن دینار، حضرت ابراہیم بن ادھم، حضرت امام مسلم اور حضرت امام نووی (شارح مسلم) رحمھم اللہ کو شامل کیجئے۔

٢١، ٢٢ اور ٢٧ رجب کو بھی شیرینی وغیرہ پر فاتحہ کا اہتمام کریں، خصوصاً ام المومنین سیدہ حفصہ بنت عمر فاروق، حضرت عباس، ام المومنین سیدہ زینب بنت جحش، ام المومنین سیدہ میمونہ، حضرت زید بن ثابت (جامع قرآن، حضرت عبد اللہ بن سلام، حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ، حضرت امیر معاویہ، حضرت خواجہ اویس قرنی، حضرت امام جعفر صادق، حضرت امام موسیٰ کاظم، حضرت سلطان محمود غزنوی، حضرت امام قدوری، حضرت سید الطائفہ ابو القاسم جنید بغدادی، حضرت امام ابو عیسیٰ محمد ترمذی،حضرت امام علی برہان الدین حنفی قادری، حضرت حافظ موسیٰ پاک شہید چشتی، حضرت شاہ رکن عالم سہروردی ملتانی، حضرت شیخ المشائخ ابو الحسین احمد نوری، حضرت مفتی محمد تقدس علی خان، حضرت فقیہہ ملت مفتی محمد نور اللہ نعیمی، محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ محمد سردار احمد صاحب لائلپوری، حضرت علامہ سید محمد دیدار علی شاہ الوری (خلیفہئ اعلیٰ حضرت) ، حضرت پیر عبد الرحیم بھرچونڈوی، حضرت پیر سید امین الحسنات مانکی ، اعلیٰ حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی جیلانی (شبیہہ غوث الاعظم)، حضرت سید سالار مسعود غازی، حضرت محدث اعظم سید محمد کچھوچھوی، حضرت پیر محمد حسن جان مجددی سرہندی، حضرت مفتی شاہ محمد مسعود (جد بزرگوار ڈاکٹر محمد مسعود احمد) ، شیخ ابو الحسن شازلی، علامہ عبد الحکیم سیالکوٹی (جد اعلیٰ قطب مدینہ)، قاضی ثنائ اللہ پانی پتی (صاحب تفسیر مظہری)، شاہ عبد القادر دہلوی اور خطیب پاکستان حضرت علامہ محمد شفیع اوکاڑوی علیہم الرضوان اجمعین
 
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAPF5n9QIfsjZ87LE9tXnd8muXF9iTUdokdpX1JST7cmp63t2L7f2ZKF2pOZkLBkkpD6fPwbPiesFAFX5SoF2xWYAm1T1UAW3uIvNFbNIh9E85DQpyLW7zL-V.jpg

 
ماہ رجب میں وصال فرمانے والے صحابہ و اولیاء وعلماء رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین

یکم رجب المرجب:۔
٭ حضرت احمد حوارے ۔۔۔۔۔۔٢٣٢ھ ٭حضرت ناصح الدین ابو محمد چشتی زاہد مقبول ۔۔۔۔۔۔٤٢١ھ ٭ حضرت شیخ اخی فرخ زنجانی ۔۔۔۔۔۔٤٥٧ھ ٭حضرت خواجہ قطب الدین مودود چشتی شہنشاہ الارواح ۔۔۔۔۔۔٥٣٧ھ٭حضرت شیخ علاؤالحق پنڈوی ۔۔۔۔۔۔٨٠٠ھ ٭حضرت شیخ عبدالجلیل قطب عالم چوہڑ بندگی قریشی ۔۔۔۔۔۔٩١٠ھ ٭حضرت شاہ پیرا ۔۔۔۔۔۔١٠٨٩ھ ٭حضرت شاہ بہولن چشتی ۔۔۔۔۔۔١١٠٤ھ ٭ حضرت علم الہدیٰ قاضی محمد ثنا اللہ پانی پتی ۔۔۔۔۔۔١٢٢٥ھ ٭خواجہ محمد الدین سیالوی

٢رجب المرجب:۔
٭حضرت مولانا نظام الدین گنجوی ۔۔۔۔۔۔٥٩٦ھ ٭ حضرت خواجہ علاؤالدین عطار ۔۔۔۔۔۔٨٠٢ھ ٭حضرت شیخ حبیب اللہ کافی ۔۔۔۔۔۔١٠٨٠ھ ٭حضرت مولوی عصمت اللہ لکھنوی ۔۔۔۔۔۔١١١٣ھ ٭حضرت حافظ عبدالشکور خالصپوری۔۔۔۔۔۔ ١٣٠٩ھ ٭حضرت قادر بخش بن حسن علی حنفی،سہسرامی۔۔۔۔۔۔١٣٣٧ھ ٭حضرت پیر محمد حسن جان سرہندی مجددی۔۔۔۔۔۔١٣٦٥ھ/٦جون١٩٤٦ئ ٭حضرت علامہ عین القضاۃ بن محمد وزیر بن محمد جعفر حسینی، حنفی، نقشبندی، حیدرآبادی ثم لکھنوی۔۔۔۔۔۔ ١٣٤٣ھ ٭ مفتی نور اللہ نعیمی ۔۔۔۔۔۔١٤٠٣ھ٭حضرت سید ابو الحسنات محمد احمد قادری (خلیفہ اعلیٰ حضرت)

٣رجب المرجب:۔
٭حضرت خواجہ اویس قرنی علیہ الرحمہ٭ حضرت تاج العارفین ابو الوفا کاکیش۔۔۔۔۔۔ ٣٠٥ھ ٭حضرت ابو علی محمد ثقفی۔۔۔۔۔۔ ٣٢٨ھ ٭حضرت خواجہ ناصر الدین ابو یوسف چشتی سرمدی ۔۔۔۔۔۔٤٥٥ھ ٭ حضرت خواجہ گرگ اللہ ولی ۔۔۔۔۔۔٧٠٥ھ ٭حضرت سید محی الدین سمنانی ۔۔۔۔۔۔٨٤٢ھ ٭حضرت اخون پنجوبابا افغان۔۔۔۔۔۔٩١٧ھ ٭ حضرت سید درویش احمد ۔۔۔۔۔۔٩٩٩ھ ٭ حضرت شیخ محمدی عرف شاہ فیاض چشتی صابری ۔۔۔۔۔۔١١٠٧ھ ٭حضرت شاہ سلامت اللہ کانپوری ۔۔۔۔۔۔١٢٨١ھ ٭ حضرت عبداللہ شاہ کشمیری آفاقی ۔۔۔۔۔۔١٣١٠ھ ٭حضرت سید عبدالفتاح بخاری (مجذوب) اولاد سید سخی مرتضی بخاری مزار ٹنڈو سائیں داد محمد ۔۔۔۔۔۔١٣٩٨ھ/١٠ جون ١٩٧٨ئ

٤رجب المرجب:۔
٭ حضرت ابو محمد ابو عمرو زجاجی۔۔۔۔۔۔ ٣٤٨ھ ٭ حضرت محمد فرخ شاد وحدت ۔۔۔۔۔۔١١٢٣ھ ٭ مولانا عبدالباری بن عبدالوہاب بن عبدالرزاق انصاری فرنگی محل لکھنوی ۔۔۔۔۔۔١٣٤٤ھ/١٩ جنوری ١٩٢٦ء٭حضرت امام محمد بن ادریس شافعی علیہ الرحمہ۔۔۔۔۔۔٢٠٤؁ھ

٥رجب المرجب:۔
٭حضرت امام موسیٰ کاظم ٭ حضرت امام الاولیائ خواجہ حسن بصری ۔۔۔۔۔۔١١٠ھ ٭حضرت ابو القاسم اسحٰق بغدادی ۔۔۔۔۔۔٣٤٢ھ ٭حضرت امام ابوالحسن احمد قدوری ۔۔۔۔۔۔٤٢٨ھ ٭ شیخ ابوالحسن فخر الاسلام علی بن محمد البزوری الحنفی علی بن محمد ۔۔۔۔۔۔٤٨٢ھ/١٠٨٩ئ ٭حضرت عبداللہ مسافر صحرانی قادری شطاری خلیفہ حبیب اللہ شاہ۔۔۔۔۔۔ ١٣٣٩ھ/١٦ مارچ ١٩٢١ئ

٦رجب المرجب:۔
٭ حضرت قاسم علی بن محمد حریری صاحب مقامات حریری ۔۔۔۔۔۔٥١٦ھ ٭حضرت خواجہ نیر الدین حاجی شریف زندنی نفی القضا ۔۔۔۔۔۔٥٥٤ھ ٭ حضرت خواجہ خواجگان سلطان الہند غریب نواز شیخ۔۔۔۔۔۔ ٦٣٢ھ/٦٣٣ھ ٭حضرت قطب الدین ابو لغیث جمیل یمنی سمرقندی۔۔۔۔۔۔٧٦٧ھ ٭ حضرت سید موسیٰ قطب الا عظم ۔۔۔۔۔۔٨٩٦ھ ٭ حضرت قطب اعظم شیخ عیسیٰ برھانپوری ۔۔۔۔۔۔٨٩٩ھ ٭ حضرت شاہ فتح اللہ سنبھلی ۔۔۔۔۔۔٩٩٩ھ ٭حضرت شیخ حبیب اللہ کافی ۔۔۔۔۔۔١٠٨٠ھ ٭ حضرت شیخ عبداللہ عرف حاجی بہادر ۔۔۔۔۔۔١٠٩٥ھ ٭حضرت سید عبدالرحمن شاہ شہید (مدفون احاطہ عالم شاہ بخاری) ۔۔۔۔۔۔١٣٧٥ھ/١٩ فروری ١٩٥٦ء٭حضرت صغار احمد خاں المعروف احمد بھیا حضور چشتی ۔۔۔۔۔۔١٣٩٤ھ/٢٦ جولائی ١٩٧٤ئ

٧رجب المرجب:۔
٭ حضرت عین الدین شامی ۔۔۔۔۔۔٢٠٣ھ ٭ حضرت ابو عبداللہ محمد بن سلیمان رودباری ۔۔۔۔۔۔٣٢٩ھ ٭ حضرت شاہ محمد تہاک بغدادی ۔۔۔۔۔۔٧١٧ھ ٭حضرت شیخ جلال الدین تبریزی ۔۔۔۔۔۔٧٦٢ھ ٭ حضرت دیوان محمد بہاؤ الدین ۔۔۔۔۔۔٨٤٢ھ ٭حضرت میر طاہر تیزرو بدخشی جونپوری ۔۔۔۔۔۔١٠٤٧ھ ٭حضرت شاہ عمر بہاری ٭حضرت حاجی عبدالکریم چشتی(مصنف شرح خصوص الحکم)۔۔۔۔۔۔١٠٤٥ھ ٭حضرت غلام دستگیر نامی

٨رجب المرجب:۔
٭امام دار قطنی محدث٭ حضرت شیخ زین العابدین ابن نجیم حنفی مصری(صاحب الاشباہ والنظائر) ۔۔۔۔۔۔٩٧٠ھ ٭حضرت خواجہ نظام الدین صابری تھانیسری بلخی ۔۔۔۔۔۔١٠٢٤ھ٭ حضرت علامہ جلال تھانیسری ۔۔۔۔۔۔١٠٣٦ھ ٭ حضرت سید محمود بغدادی ۔۔۔۔۔۔١٠٧٧ھ ٭حضرت قاضی محمدعاقل چشتی ۔۔۔۔۔۔١٢٢٩ھ ٭حضرت مولوی عبدالصمد خالصپوری۔۔۔۔۔۔١٢٨٩ھ ٭حضرت شاہ عبد الرب

٩رجب المرجب:۔
٭حضرت ابو جعفر احمد بن وہب بصری ۔۔۔۔۔۔٢٧٠ھ ٭حضرت ابو عبداللہ علی ماکور ۔۔۔۔۔۔٤٤٢ھ ٭محدث ابو شجاع حافظ شیرویہ بن شہردار بن شیرویہ ہمدانی (اولاد صحابی رسول و قاتل اسود عنسی فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ) مصنف فردوس، تاریخ ہمدان، ولادت ۔۔۔۔۔۔٤٤٥ھ وفات ٥٠٩ھ ٭ شہردار دیلمی کا انتقال ۔۔۔۔۔۔٥٥٨ھ٭ حضرت خواجہ شمس الدین محمد تبریزی ۔۔۔۔۔۔٦٤٥ھ ٭حضرت عبدالجلیل چوہڑ بندگی سہروردی لاہوری ۔۔۔۔۔۔٩١٠ھ ٭حضرت شیخ برکیہ بن شاہوکاتیار (مجذوب سندھ) ۔۔۔۔۔۔٩٩٧ھ ٭حضرت سالار سرمست ۔۔۔۔۔۔١٠٨٧ھ ٭ حضرت سید جعفر گیلانی ۔۔۔۔۔۔١١٠٧ھ ٭حضرت شیخ فیض بخش لاہوری چشتی (صاحب حال و قال)۔۔۔۔۔۔١٢٨٦ھ ٭حضرت علامہ محمد حسین بن تفضل حسین، عمری الہ آبادی ۔۔۔۔۔۔١٣٢٣ھ ٭حضرت مولانا مفتی نور محمد بن شیخ احمد حنفی فتحپوری تلمیذ مفتی عبداللہ ٹونکی ۔۔۔۔۔۔١٣٤٢ھ ٭حضرت شاہ گدا رحمن٭حضرت حافظ موسیٰ پاک چشتی

١٠رجب المرجب:۔
٭حضرت ابو محمد عبدالرحیم مغربی ۔۔۔۔۔۔٥٩٢ھ ٭ حضرت سلطان ولد بن مولانا روم ۔۔۔۔۔۔٧١٢ھ ٭ولادت امام تقی علیہ الرحمہ٭ وصال علامہ مفتی شاہ محمد مسعود ۔۔۔۔۔۔١٣٠٩ھ/١٨٩٢ئ

١١رجب المرجب:۔
٭حضرت شیخ علی عجمی ۔۔۔۔۔۔٣٤٦ھ ٭ حضرت رکن الاسلام ابو محمد عبداللہ جوینی کوفی ۔۔۔۔۔۔٤٣٢ھ ٭ حضرت سید محمد مدنی ۔۔۔۔۔۔٤٩٤ھ ٭حضرت شیخ منصور زاہد طایحیٰ ۔۔۔۔۔۔٥٥٠ھ ٭ حضرت قصیب البان موصلی ۔۔۔۔۔۔٥٧٩ھ ٭ حضرت شیخ ابی عبداللہ محمد بغدادی ۔۔۔۔۔۔٨٩٧ھ ٭ حضرت شاہ فضل اللہ مداری ۔۔۔۔۔۔٩٧٩ھ ٭ حضرت شاہ شمس الدین قادری لاہوری ۔۔۔۔۔۔١٠٢١ھ ٭حضرت شاہ شکور اللہ قلندری ۔۔۔۔۔۔١١٠٩ھ ٭حضرت شاہ محمد حامد صابری امروھوی ۔۔۔۔۔۔١١٥٠ھ ٭حضرت شیخ حبیب مصری ۔۔۔۔۔۔١٢٢١ھ ٭حضرت شاہ علی حسین اشرفی٭شیخ المشائخ حضرت امام ابو الحسین احمد نوری مارہروی ٭حضرت شاہ نصر اللہ لکھنوی٭شاہ مخدوم محمد منعم (پٹنہ)

١٢رجب المرجب:۔
٭ حضرت شیخ ابو الحسن فراری ۔۔۔۔۔۔٢٩٧ھ ٭ حضرت ابو عبداللہ محمد بن فضیل سمر قندی ۔۔۔۔۔۔٣١٩ھ ٭شیخ نجم الدین بن امام ظاہر کوفی ۔۔۔۔۔۔٣٣٦ھ ٭حضرت شیخ محمد فیاض ۔۔۔۔۔۔٧٤٧ھ٭حضرت سید الیاس بصری۔۔۔۔۔۔٩١٩ھ ٭حضرت سید محمد مقبول عالم ۔۔۔۔۔۔١٠٤٥ھ ٭ حضرت شیخ عبدالخالق چشتی ۔۔۔۔۔۔١٠٥٩ھ ٭ حضرت شیخ ارزانی قادری ۔۔۔۔۔۔١٠٧٢ھ ٭ حضرت شیخ عصمت اللہ نوشاہی ۔۔۔۔۔۔١١٣٧ھ ٭ حضرت مولانا ابو العباس عبدالحی محمد بحر العلوم لکھنوی ۔۔۔۔۔۔١٢٢٥ھ ٭حضرت پیر محمد حسن جان سرہندی (راہنما تحریک پاکستان) ۔۔۔۔۔۔١٣٦٥ھ/١٩٤٦ئ

١٣رجب المرجب:۔
٭ حضرت ابو عیسی محمد بن عیسی ترمذی ۔۔۔۔۔۔٢٧٩ھ٭حضرت خواجہ عبداللہ محمد مغربی۔۔۔۔۔۔ ٣٣٥ھ ٭حضرت ابو القاسم جعفر رازی ۔۔۔۔۔۔٣٧٨ھ ٭ حضرت ظہیر الدین بخاری ۔۔۔۔۔۔٦٩٥ھ ٭ حضرت شیخ ابی الحسن محمد ۔۔۔۔۔۔٧٩٧ھ ٭ حضرت محمد علی نور بخش ۔۔۔۔۔۔٨٥٧ھ٭حضرت محمد ابراہیم ابرجی ۔۔۔۔۔۔٩٨٧ھ ٭حضرت محمود درّانی ۔۔۔۔۔۔٩٩٨ھ ٭حضرت سید عبدالقادر لاہوری ۔۔۔۔۔۔١٠٧٧ھ ٭ حضرت شاہ نعیم گامی ۔۔۔۔۔۔١١٢١ھ٭ حضرت سید عبداللطیف عرف محی الدین دیلوروی ۔۔۔۔۔۔١١٩٤ھ ٭حضرت خواجہ محمد زبیر کشف الغیب ۔۔۔۔۔۔١١٩٩ھ ٭حضرت شہ محمد خادم صفی چشتی ۔۔۔۔۔۔١٢٨٧ھ ٭حضرت خواجہ نیر الدین عرف حاجی شریف قنوجی

١٤رجب المرجب:۔
٭حضرت ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا ۔۔۔۔۔۔٢١ھ٭حضرت طاؤس الحرمین ابو الخیر اقبال حبشی مکی۔۔۔۔۔۔٣٨٣ھ ٭ حضرت ابو المسعود بن اشبیل ۔۔۔۔۔۔٥٦٥ھ ٭امام ابوزکریا محی الدین یحیی بن شرف النواوی ۔۔۔۔۔۔٦٧٧ھ/یکم دسمبر ١٢٧٨ئ ٭حضرت شیخ محمود اسفراری المدنی ۔۔۔۔۔۔٦٩٨ھ٭مخدوم ساہر بن مخدوم معز الدین (خلیفہ مخدوم بلال و مخدوم نوح ہالائی)۔۔۔۔۔۔٩٨٠ھ ٭سید نتھے شاہ۔۔۔۔۔۔ ١١١١ھ٭حضرت سید سالار مسعود غازی٭حضرت سید سمن شاہ بخاری سرکار مجذوب تحصیل ٹنڈو باگوبدین ۔۔۔۔۔۔١٣٤٩ھ/دسمبر ١٩٢٩ئ

١٥رجب المرجب:۔
٭حضرت امام المسلمین سیدنا محمد جعفر صادق ص ۔۔۔۔۔۔١٤٨ھ ٭ حضرت امام المسلمین سیدنا موسی کاظم ص ۔۔۔۔۔۔١٨٣٭حضرت ابو الحسن علی صائغ دینوری ۔۔۔۔۔۔٣٣٠ھ ٭ حضرت قطب الدین محمود فروضنی ۔۔۔۔۔۔٣٩٢ھ٭حضرت شاہ بدر علی لکھنوی ٭شیخ محمد حضرت ابو عبداللہ محمد بن یوسف بن محمد بن احمد بن ابراہیم سورتی ١٣٦١ھ

١٦رجب المرجب:۔
٭حضرت سید یعقوب زنجانی ۔۔۔۔۔۔٦٤ھ ٭ حضرت ابو حمزہ خراسانی۔۔۔۔۔۔٢٩٠ھ ٭ حضرت ابو الفضل محمد۔۔۔۔۔۔ ٣٩٧ھ ٭ حضرت سید محمد عبداللہ اویسی غزنوی۔۔۔۔۔۔٥٠٥ھ ٭ابوالعباس احمد بن محمد بن خلکان (مؤرخ) ۔۔۔۔۔۔٦٨١ھ ٭حضرت ابو الفتح رکن الدین سہروردی بن صدر الدین بن بہاؤ الدین زکریا۔۔۔۔۔۔٧٣٥ھ ٭ حضرت محمد شیریں المتخلص مرغابی۔۔۔۔۔۔٨٠٩ھ ٭حضرت شاہ بندہ نوازی الدین۔۔۔۔۔۔٨٥٣ھ ٭ حضرت شاہ مجتبیٰ رومی۔۔۔۔۔۔ ٨٩٩ھ ٭ حضرت خواجہ عبدالحق عرف محی الدین۔۔۔۔۔۔ ٩٥٧ھ ٭حضرت خواجہ جمال الدین چشتی قندھاری۔۔۔۔۔۔٩٩٧ھ ٭ حضرت عبداللہ وحدت پوش بغدادی ۔۔۔۔۔۔١٠٧٣ھ ٭حضرت محدث اعظم کچھوچھوی۔۔۔۔۔۔١٣٨١ھ ٭حضرت حافظ محمد شعیب مردانی

١٧ رجب المرجب:۔
٭ حضرت ابوالفضل عباس عم رسول اللہ ا۔۔۔۔۔۔ ٣٢ھ ٭خواجہ ابو یوسف ہمدنی ٭ حضرت امام حسن مثنی۔۔۔۔۔۔ ٦٣ھ ٭ حضرت عمر اشبکی بن داؤد قرشی ۔۔۔۔۔۔١٨٧ھ ٭حضرت ابو العباس قاسم سیاری ۔۔۔۔۔۔٣٤٢ھ ٭ حضرت ابوعبداللہ محمد بن خفیف شیرازی ۔۔۔۔۔۔٣٧١ھ ٭ حضرت ابو عبداللہ محمد داستانی ۔۔۔۔۔۔٤١٧ھ ٭ حضرت سید حسین خنک سوار ۔۔۔۔۔۔٦١٠ھ ٭ حضرت شیخ ابو الحسن علی شاذلی مغربی ۔۔۔۔۔۔٦٥٤ھ ٭حضرت محمد رہبر سندہی ۔۔۔۔۔۔١١٩٩ھ ٭ حضرت شیخ محمد مراد کشمیری ۔۔۔۔۔۔١١٣١ھ ٭حضرت وجھن شاہ نواب گنجی٭ حضرت شاہ تقی علی قلندر ۔۔۔۔۔۔١٢٩٠ھ

١٨رجب المرجب:۔
٭شیخ طریقت علامہ علی اکبر بن حیدر علی بن تراب علی علوی، حنفی کاکوروی قلندری ۔۔۔۔۔۔١٣١٤ھ ٭ حضرت ابو محمد عبداللہ مرغابی تونسی ۔۔۔۔۔۔٦٩٩ھ ٭ حضرت شیخ حسن سرمدی ۔۔۔۔۔۔٧٩٩ھ ٭حضرت بدلی شاہ

١٩رجب المرجب:۔
٭حضرت میر سید محمد اودھی ۔۔۔۔۔۔٩٨٩ھ ٭ حضرت شاہ محمد انبیا دل خراسانی ۔۔۔۔۔۔٩٨٩ھ ٭ حضرت شاہ عبدالقادر دہلوی ۔۔۔۔۔۔١٢٣٠ھ ٭ حضرت سید ابوالحسین احمد نوری بن ظہور حسن بن حضرت سید آل رسول مارہروی علیہ الرحمہ ۔۔۔۔۔۔١٣٢٤ھ

٢٠رجب المرجب:۔
٭حضرت علاؤالدین عامل بادشاہ عامل حزب۔۔۔۔۔۔٨٢٠ھ ٭حضرت شاہ اویس بلگرامی ۔۔۔۔۔۔١٠٨٧ھ ٭ حضرت امام محی الدین نووی علیہ الرحمہ

٢١رجب المرجب:۔
٭حضرت دیوان محمد ابراہیم کلان ۔۔۔۔۔۔٩٥٩ھ ٭حضرت علامہ مفتی مسیح الدین بن مفتی جمال الدین حنفی حیدرآباد ۔۔۔۔۔۔١٣٢١ھ٭حضرت شیخ نظام الدین بلخی ٭خطیب اعظم پاکستان مولانا محمد شفیع اوکاڑوی

٢٢رجب المرجب:۔
٭حضرت ابو عبداللہ محمد اسماعیل مغربی۔۔۔۔۔۔ ٢٧٩ھ ٭حضرت ابو اسمٰعیل احمد عموہروی ۔۔۔۔۔۔٤٤١ھ ٭حضرت سید موسیٰ بن داؤد ۔۔۔۔۔۔٦٨٧ھ ٭ حضرت شیخ مخدوم حسن۔۔۔۔۔۔ ٧٩٨ھ ٭ حضرت قاضی ضیائ الدین عرف خیا ۔۔۔۔۔۔٩٨٩ھ ٭حضرت قاضی عبدالکریم نگرامی۔۔۔۔۔۔١٢٤٩ھ ٭حضرت علامہ سید دیدار علی شاہ الوری (خلیفہ اعلیٰ حضرت)۔۔۔۔۔۔١٣٥٤ھ ٭ حضرت سید علی احمد بن سید عبدالعلی شاہ کچھلی قادری (ڈیرہ غازی خان)۔۔۔۔۔۔١٣٨٢ھ ٭حضرت شمس الدین صحرائی

٢٣رجب المرجب:۔
٭ حضرت شیخ زکریا ہروی ۔۔۔۔۔۔٢٥٥ھ ٭حضرت خواجہ احمد معروف بہ رکن الدین علائ الدولہ سمنائی ۔۔۔۔۔۔٧٣٦ھ ٭ حضرت شاہ فرہاد صفات جمالی ۔۔۔۔۔۔١١٩٩ھ ٭حضرت مولانا سیف الدین کشمیری ۔۔۔۔۔۔١٢٢٧ھ

٢٤رجب المرجب:۔
٭ حضرت سید مسلم بن حجاج نیشا پوری (صاحب صحیح مسلم شریف) ۔۔۔۔۔۔٢٦١ھ ٭حضرت امام محی الدین یحییٰ نووی ۔۔۔۔۔۔٦٧٦ھ ٭حضرت بندگی مبارک چشتی۔۔۔۔۔۔ ٩٧٦ھ

٢٥رجب المرجب:۔
٭ حضرت امیر المؤمنین عمر بن عبدالعزیز ص ۔۔۔۔۔۔١٠١ھ٭ حضرت شیخ ابو محمد حریری ۔۔۔۔۔۔٣١١ھ ٭حضرت شیخ ابو اسحق گرم دیوان ۔۔۔۔۔۔١١٧٨ھ ٭حضرت شاہ عبدالرحمن قلندر خراسانی ۔۔۔۔۔۔١١٨٣ھ ٭ حضرت محمد دمشقی ۔۔۔۔۔۔١٢٣١ھ ٭حافظ محمد عبداللہ بھرچونڈوی بن قاضی اللہ بخش (خلیفہ حافظ محمد صدیق بھرچونڈی) ۔۔۔۔۔۔١٣٤٦ھ٭حضرت امام مسلم٭قطب الاقطاب شیح رحمکارکاکا (نوشہرہ)

٢٦رجب المرجب:۔
٭ حضرت حسن شاہ پیر غازی (برادر اصغر حضرت عبداللہ شاہ غازی) جوڑیا بازار، کراچی۔

٢٧رجب المرجب:۔
٭حضرت ابو صالح نصر٭حضرت ابو یعقوب سوسی ۔۔۔۔۔۔١٧٩ھ ٭حضرت قاضی القضاۃ امام المسلمین سیدنا ابو یوسف یعقوب بغدادی ۔۔۔۔۔۔١٨٢ھ٭ حضرت سیدی ابو عیسیٰ محمد ترمذی (صاحب سنن) ۔۔۔۔۔۔٢٧٩ھ ٭ حضرت ابو عبداللہ عمرو مکی ۔۔۔۔۔۔٢٩١ھ ٭ حضرت سید الطائفہ ابو القاسم جنید بغدادی ۔۔۔۔۔۔٢٩٧ھ ٭ حضرت عبدالواحد سیاری ۔۔۔۔۔۔٣٣٧ھ ٭حضرت امام ابو یعقوب ہمدانی مروزی ۔۔۔۔۔۔٥٣٥ھ٭ حضرت ابو الحسن علی بن حرازم ۔۔۔۔۔۔٥٤٨ھ ٭ حضرت سراج الدین عبدالجبار بن غوث اعظم ۔۔۔۔۔۔٦٠٥ھ ٭عماد الدین ابو صالح نصر نبیرئہ غوث اعظم ۔۔۔۔۔۔٦٣٢ھ٭ حضرت سید عبدالعزیز بغدادی ۔۔۔۔۔۔٦٩٥ھ ٭ حضرت شیخ علاؤالدین لاہوری ۔۔۔۔۔۔٧٩٧ھ ٭حضرت شاہ عبد القدوس قلندر بصری ۔۔۔۔۔۔٩١٢ھ ٭ حضرت شیخ محمد حسن عرف شاہ خیالی جونپوری ۔۔۔۔۔۔٩٤٤ھ ٭حضرت شیخ داؤد چونیاں ۔۔۔۔۔۔٩٩٢ھ ٭ حضرت عبدالرحمن بدخشی ۔۔۔۔۔۔١٠٢٩ھ ٭حضرت شاہ اسکندر ۔۔۔۔۔۔١٠٣٣ھ ٭حضرت شیخ حاجی عبدالکریم چشتی ۔۔۔۔۔۔١٠٤٥ھ ٭ حضرت شیخ عبدالرشید دہلوی ۔۔۔۔۔۔١١٥٥ھ ٭حضرت شیخ احمد تحلی پہاڑی۔۔۔۔۔۔١١٩٠ھ ٭ حضرت رکن الدین آثار الوحدت ٭ حضرت پیر سید امین الحسنات (مانکی شریف راہنما تحریک پاکستان)

٢٨رجب المرجب:۔
٭ حضرت میر تراب لکھنوی ٭حضرت شاہ عفد الدین صابری امروہی ۔۔۔۔۔۔١٢٧٤ھ٭ حضرت پیر امین الحسنات مانکی شریف

٢٩رجب المرجب:۔
حضرت حافظ احمد علی خاں لکھنوی ۔۔۔۔۔۔١٢٧٥ھ ٭ حضرت قطب علی شاہ ۔۔۔۔۔۔١٣١٩ھ ٭ حضرت خواجہ کمال الدین کشمیری ۔۔۔۔۔۔١١٨٧ھ٭ حضرت شاہ لطف علی۔۔۔۔۔۔١٢٧٥ھ ٭حضرت دیوان محمد فضیل۔۔۔۔۔۔٧٥٦ھ٭میر نجف علی شاہ ۔۔۔۔۔۔١٢٧٥ھ ٭حضرت شاہ نوازش علی کابلی ۔۔۔۔۔۔١٢٨٩ھ٭محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد خان لائل پوری٭حضرت علامہ امیر الدین جیلانی

٣٠رجب المرجب:۔
٭ حضرت امام المسلمین سید نا محمد بن ادریس الشافعی ۔۔۔۔۔۔٢٠٤ھ٭ حضرت شیخ غلام نقشبند لکھنوی ۔۔۔۔۔۔١١٢٦ھ ٭حضرت پیر عبد الرحیم بھرچونڈی۔۔۔۔۔۔ ١٣٩١ھ

نوٹ : خیال رہے کہ بعض بزرگوں کے وصال کی تاریخ ، تدفین کی تاریخ اور عرس کی تاریخ الگ الگ معروف ہیں لہٰذا ایسے بزرگوں کا تذکرہ دو یا تین مقامات پر نظر آئے تو اسے صحیح یا غلطی پر محمول نہ فرمائیں۔
 
http://images.orkut.com/orkut/photos/OgAAAFKmfNpmf7WQIrJ9d0JPBGBYTE-64G2ReCUvpDD_aNSI-pkBsho6EGtlB-uwKodQKvMoIIs6BO8tYqNoVa3wusgAm1T1UAYTifB0miviUiOzPdq8sQgOxsf4.jpg
تحریر و تحقیق: حضرت علامہ نسیم احمد صدیقی مد ظلہ عالی
پیشکش: انجمن ضیائے طیبہ
(کراچی - پاکستان)

Fazilat (Distinction) Of Rajab al-Asab

‘Allahumma baa-rik-lanaa fee-rajaba wa sha’baana wa bal-lig-naa shah-ra ramadhaana.’
O Allah, make the months of Rajab and Shabaan blessed for us, and let us reach the month of Ramadhan.’
Rajab Allah’s month The Holy Month of Rajab has Started
Fast 1st Friday night (Thursday night in Islam) Night of wishes laylat al-ragha’ib is 9th June 2011

Brief Ibaadah – Schedule dates that need to be observed for max barakah
note: Read 30 rakah on 1st 15th and 30th of Rajab pray 10 rakat nafil namaz in 2 rakat salam.
In each rakat after Alhamdo pray Surah Kaferoon 3 times and Surah Ikhlas (kulhuwalla) 3 times each has its dua
1- Fast -1st day of Rajab have Ghusl- bath for cleansing all sins – pray 10 rakat nafil namaz in 2 rakat salam.
In each rakat after Alhamdo pray Surah Kaferoon 3 times and Surah Ikhlas (kulhuwalla) 3 times. After completing the namaz -
Dua for 1st Rajab: “La Ilaha illallaho wahdahu la sharika lahu lahul-mulko walahul-hamdo yoh-yi wa yo mito
wahuwa hay-yil-la yamuto biyaaadie-hil -khair wahuwa ala kulle shai-een kadir,
Allahumma la man-a. le maa aat-taa, wa la mua-tiya, le maa man-aata, wa layunfeo zuljadde min-kal jaddo.
 
2- Fast 1st Friday night (Thursday night in Islam) Night of wishes laylat al-ragha’ib -
In the evening between Maghrib and `Isha, perform 12 units (Rak’at) of prayer, in two’s (i.e. two at a time).
In each unit recite: 3 times Sura-al-Qadr & then 12 times (Qul huwallahu) followed with dua – read below full details
 
3-Fast -15th day of Rajab Ghusl- bath -for cleansing all sins- pray 10 rakah like 1st and with Dua :

“Illahan-wahedan, ahadan samadan wa faradaow wa witran lam yattakhiz sahebataow wa la waladan.”
 
4- Fast -27th Mi’raj Night much ibdaah to do
 
5- Fast -30th day of Rajab Ghusl- bath -for cleansing all sins – Pray 10 rakah like 1st day  with Dua –
ast day of Rajab: “Allahumma sallai ala Sayidina Mohammadiuw wa all hittaherin, wa la hawla kuwwata ilia billa-hil Aliyil Azim. “
After reciting the above 30 rakah, pray for whatever your requirements. Insha-Allah these will be answered,
and on the day of resurrection, there will be 70 trenches between you and Hell and each of these trenches will
be so wide it would take 500 years to cross one. In addition each rakat has the reward of 1000 rakats.
 
Everyday read ‘Allahumma baa-rik-lanaa fee-rajaba wa sha’baana wa bal-lig-naa shah-ra ramadhaana.
‘ see top for arabic ‘O Allah, make the months of Rajab and Shabaan blessed for us, and let us reach the month of Ramadhan.’

Reference to Fasting in Rajab -If someone has fasted for three days during the sacred months, on a Thursday, a Friday
and a Saturday, Allah will credit him with the worshipful service [ibadah] of 900 years!
Fasting in Rajab ones drinks from a River of Paradise called Rajab Only for those who observed fasting in Rajab also a
palace for Only those whose frequntly fasted in Rajab.
Grave punishment will be stopped if one fasts only day of Rajab
In order to enter Ramadhaan in the best possible manner, one has to prepare himself in the months of Rajab and Shabaan.
It has been said that Rajab is the month to sow seeds (good actions), Shabaan is the month in which we should water
those seeds (with tears of sorrow) and Ramadhaan is the month in which we reap the harvest.
===============
 
Excerpts from Al-Ghunya li-Talibi Tariq al-Haqq Vol.3 by Master of Sufis Shaykh ‘Abdul Qadir Jilani
 
The First Day and Night of the First Friday of Rajab
As for the night of the first Friday of the month of Rajab or its first night, both known as the “Night of wishes”
(laylat al-ragha’ib) during which is performed the salat al-ragha’ib.
(please note: Thursday Night in Islam is actually Friday,we start from Maghrib & finish at maghrib the following
night so- the whole of Friday thus starts is -Thursday night to Friday night, the day is Asr to Asr there is no concept
in Islam that the day starts at 12.00am this is a western non-muslim belief or understanding. Fajr then is our 3rd prayer beginning of the day.
 
How To Perform The Prayer Fast on the first Thursday of Rajab.
……..” It is most important, however, that none of you should neglect the First Friday in Rajab, for it is the night that
the angels call the Night of [the Granting of] Wishes [Lailat ar-Ragha'ib]. This is because, by the time the first third
of the night has elapsed, there will not be a single angel still at large in the heavens, nor in any region of the earth bar one.
They will all be gathered together in the Ka’ba and the area immediately surrounding it. Allah (Exalted is He)
will condescend to notice that they have assembled there, and He will say: “My angels, ask Me for whatever you wish!”
Their response to this will be: “Our Lord, the request we wish to make is that You grant forgiveness to those who
faithfully keep the fast in Rajab,” whereupon Allah (Exalted is He) will tell them: “That I have already done!”
Then Allah’s Messenger (Allah bless him and give him peace) said:
” No one will go unrewarded if he fasts during the daytime on Thursday, the first Thursday in Rajab.
 
In the evening between Maghrib and `Isha, perform 12 units (Rak’at) of prayer, in two’s (i.e. two at a time).
In each unit recite: Once Sura-al-Fateha; three times Sura-al-Qadr; and 12 times Sura-al-Tawhid (Qul huwallahu).
After the 12 units (rakats) are over, recite 70 times:
 
Salawat (while sitting) : “Allahumma Salli `Ala Muhammad, Annabiyyil Ummiyyi, Wa `Ala Aalihi”
Tasbih (in Sajdah): “Subbuhun Quddusun, Rabbul Mala`ikati Warruh”
 
All-Glorious, All-Holy,n Lord of the Angels and of the Spirit!
 
Istighfar (while sitting): “Rabbigh-Fir, War-ham, Watajawaz `Amma Ta’alamu, Innaka antal `aliyyul A`a-zam”
My Lord, forgive and have mercy m pardon that which You well know, for You are the Mighty, the Supreme
 
Tasbih (again in Sajdah): “Subbuhun Quddusun, Rabbul Mala’ikati Warruh”
All-Glorious, All-Holy,n Lord of the Angels and of the Spirit!
Then seek your needs, they will be granted, Inshallah.
 
Reward for praying 12 rakah on first night
 
Allah’s Messenger (Allah bless him and give him peace) also said:
” By Him in whose Hand is my soul [wa 'lladhi nafsi bi-yadih], I assure you that no servant [of His],
whether manservant ['abd] or maidservant [ama], will ever perform this particular salat-prayer
without Allah forgiving all the sins of which that individual has ever been guilty, even if they are
like the flecks of foam upon the ocean, as numerous as all the grains of sand, as heavy as the mountains
, and as many as the drops of rain and the leaves on all the trees. On the Day of Resurrection
[Yawm al-Qiyama], he will be allowed to intercede on behalf of seven hundred members of his family.”
On the first night that worshipful servant spends in his grave, the reward for this salat-prayer will
come to visit him [in the shape of a human being], with a cheerful face and an eloquent tongue.
“O my dear friend,” it will say to him, “rejoice in the good tidings, for I am here to tell you that
you have been delivered from every severe affliction!” This will prompt the servant to exclaim:
“Who are you? By Allah, I swear that I have never seen a man with a better-looking face than yours.
Never have I heard a form of speech more charming than your way of speaking, and never have
I smelled a fragrance more delightful than that of your perfume.” So then it will tell him:
“O my dear friend, I am the reward for that salat-prayer, the one you performed on whichever
night it was, in whichever month it was, in whichever year it was. I have come here tonight in order to
fulfill your request, to entertain you in your solitary state, and to banish your loneliness from you.
Later on, when the trumpet is sounded, I shall provide you with shade to protect your head from
the scorching heat on the Fields of the Resurrection ['Arasat al-Qiyama]. So rejoice in the good tidings,
for you will never be deprived of the blessing that comes from your Master [Mawla].”
30 rakah – are read in units of 2 with “Qul HuwAllahu Ahad” 3 times, and Surah that begins with “
Qul Yaa-ayyu-hal-kaa-firoon” 3 times for every rakah, to read 10 on first night -10 in middle -10 at the end of the month
……Allah (Exalted is He) relents toward His Prophets [anbiya'], because in it He rescues His saints [awliya']
from the hands of their enemies, and because anyone who fasts during this month becomes entitled to
receive three things from Allah (Exalted is He). The first and second of these are forgiveness for
all the sins he has previously committed, and impregnable virtue ['isma] for the remainder of his life.
As for the third, he will be safe from thirst on the Day of the Greatest Review [Yawm al-'Ard al-Akbar].”….
..Ibn `Abd al-Razzaq narrates in his Musannaf (4:317) that Ibn `Umar said:
There are five nights in which invocation (du`a) is not turned back: the night of Jum`a, the first night
of Rajab, the night of mid-Sha`ban, and the two nights of `Eid.
The beloved Prophet Muhammad sallallahu alaihi wa sallam peace be upon him said: ‘The fast of the
first day of Rajab is repentance for 3 years and the fasting of the second day is repentance for 2 years
and the fast of third day is repentance for 1 year and then each remaining day -of Rajab- is repentance for 1 month.’
‘Whoever fasts the 1st day of Rajab it will be equivalent to the fast of 1 year; and whoever fasts 7 days in it,
the 7 gates of Hell will be closed for him; and whoever fasts 10 days from Rajab, a caller will call out from the sky, “Ask and you will be given!” ‘
 
‘Rajab is a tremendous month in which Allah multiplies the good deeds. So whoever fasts a day from Rajab
it is as if he fasted a year; and whoever fasts seven days of it the seven gates of Hell are closed to him; and
whoever fasts eight days from it the eight gates of Paradise are opened to him; and whoever fasts ten days
from it will not ask Allah something except that Allah will grant it. And whoever fasts from it fifteen days a
caller will call out from heavens “Verily you have been forgiven whatever is past, so renew your good actions,
for indeed your transgressions have been transformed into virtuous deeds.” And whoever does more,
Allah gives to him even more. And in Rajab Allah carried Noah/Nuh alaihi salaam peace be upon him in
the ark and he/Noah fasted and ordered all those with him to do so. And the ark sailed with them for six
months until the first ten days of Muharram/first month of islamic calender.’
Fasting in Rajab and Merit of Fasting During the 27th Day of Rajab
As for the name ash-Shahru’l-Mutahhir [The Purifying Month], it is so called because it purifies [yutahhiru]
the person who fasts in the course of it, ridding him of his sins and offenses.
Relevant in this context is another traditional report related to us by
Shaikh Imam Hibatu’llah ibn al-Mubarak as-Saqati (may Allah bestow His mercy upon him).
According to this report, Allah’s Messenger (Allah bless him and give him peace) said:
The month of Rajab is a glorious month indeed. If someone has fasted for one day in Rajab,
Allah (Exalted is He) will record it in his credit column as the fast of a thousand years.
 
If someone has fasted for two days in Rajab, Allah (Exalted is He) will record
it in his credit column as the fast of two thousand years.
If someone has fasted for three days in Rajab, Allah (Exalted is He)
will record it in his credit column as the fast of three thousand years.
If someone has fasted for seven days in Rajab, all the seven gates of Hell
[Jahannam] wil be locked to make sure that he stays out of it.
If someone has fasted for eight days in Rajab, al the eight gates of the Garden
of Paradise will be held open for him, so that he may enter by whichever gate he chooses.
If someone has fasted for fifteen days in Rajab, all his bad deeds will be replaced
by good deeds, and a crier will call out from heaven above: “Allah has now forgiven
you, so use the opportunity to set about good work anew!”
 
Traditional Reports Concerning the Sacred Month of Rajab
According to a report transmitted by ‘Ikrima, on the authority of Ibn ‘Abbas
(may Allah be well pleased with him and with his father), the Prophet (Allah bless
him and give him peace) once said:
Rajab is Allah’s month, Sha’ban is my month and Ramadan is the month of my Community.
Allah’s Messenger (Allah bless him and give him peace) is also reported as having said:
In the Garden of Paradise there is a river called Rajab, whiter than milk and sweeter than honey.
If someone has fasted for one day during the month of Rajab, Allah will let him quench his thirst by drinking from that river.
Anab ibn Malik (may Allah be well pleased with him) is reported as having said: “
In the Garden of Paradise there is a palace that no one may enter, with the exception
of someone who makes a frequent practice of fasting during the month of Rajab.”
According to another traditional report, also transmitted on the authority of Anas
[ibn Malik] (may Allah be well pleased with him), Allah’s Messenger (Allah bless him and give him peace) once said:
If someone has fasted for three days during the sacred months, on a Thursday,
a Friday and a Saturday, Allah will credit him with the worshipful service [ibada] of nine hundred years!
 
The Merit of Fasting During the 27th Day of Rajab
 
The Prophet (Allah bless him and give him peace) once said:
If someone keeps the fast on the 27th day of Rajab, he will be credited with the
same reward as that which is earned by fasting for sixty months.
It was on the 27th day of Rajab, we are told, that Gabriel first came down to invest
the Prophet (Allah bless him and give him peace) with his Messengership [Risala].
According to this next report, likewise conveyed to us by Sheikh Hibatu’llah, Allah’s Messenger
(Allah bless him and give him peace) once said:
Rajab contains a very special day and a very special night. If someone fasts during that day,
and keeps vigil throughout that night, he will be entitled to a reward like the one that would
be earned by a person who fasted for a hundred years, and who keeps vigil throughout all the nights in that period.
The reference must be to the 27th of Rajab, that being the day on which our Prophet
(Allah bless him and give him peace) was first dispatched to embark upon his mission.
Sheikh Hibatu’llah (may Allah bestow His mercy upon him) has informed us on good
traditional authority, Allah’s Messenger (Allah bless him and give him peace) once said:
Rajab is one of the sacred months and its days are inscribed on the sixth gate of Heaven.
So, if a man has fasted during one day of this month, and if he has kept his fast completely
clean through obedient devotion [taqwa] to Allah (Almighty and Glorious is He), the heavenly
gate will acquire the faculty of speech, and the day itself will also acquire the faculty of speech,
and the two of them will say: “O Lord, forgive him!” But if he has failed to make his fast complete
through obedient devotion to Allah (Exalted is He), they will make no such plea for him to be forgiven.
They will say, or he will be told by some other voice: “Your own lower self [nafs] has betrayed you!”
 
 
The Specialties of the Month of Rajab -’Rajabun Shahrullah’ – ‘Rajab is the month of Allah’
Etiquette of Rajab (Adab) -Haqqani Wird
Rajab- a virtuous month- Zaytuna Institute
Rajab (The 7th Month) – Benefits & Information
Rajab is the Month of God
The Spiritual Significance of Isra and Mi`raj (26th Night) 27th Rajab
 
Duas for 27th Day and Night of Isra and Mi’raj
 
The Glorious Night Journey & Miracle of Ascension-Schematic drawing Representation of the Ascension
with The Poem of Miraj by AALA HAZRAT  Imam Ahmad Raza Khan Barelvi- Radillallaho tala anho.
 
INSHALLAH SOON WE WILL UPLOAD AT THE WEB SITE WWW.MUFTIAAZAM.COM
 
Qasida Burdah by Imam Busairi -Concerning the Mi’raaj of him (Rasuluallah Sallallahu Alayhi Wassallam)
 
IS ALSO A VERY SCARED AND ACCEPTED NAAT BY RASULLULAH  Sallallahu Alayhi Wassallam
Rajab al-Asab is a month in which the pious engage in acts of piety. It’s title, “al-Asab“, means a “downpour”, indicative of the downpour of blessings that descend during that month. It is one of the four months that was honoured even in the pre-Islamic Arab culture as a month in which it was forbidden to engage in war. 
 
The days of prayers and fasting are here
Peace and repose are now for the pious
Whose countenance now glows like the moon
The understanding know, and the ignorant don’t.
 
Imam Ja’far al-Sadiq (rasiallaho tala anho) recounts that Rasulullah (Salallahoalyhewassalm) used to fast the months of Rajab, Shabaan and then Ramadan. That Rasulullah (Salallahoalyhewass

alm

)  would say the Prophet Nuh (alyessalam) embarked on his ark on the 1st of Rajab al-Asab and decreed that all aboard the ark fast that day.  
Further, Rasulullah (Salallahoalyhewassalm)  has said that one may perform umrah in any month but there is special merit in doing so in Rajab. In the times of Aimmat Fatimeen , there were four nights in which the empire’s masjids and places of ibadat were adorned. Amongst them were the 1st and 15th of Rajab as these nights had distinction.
Rajab marks the beginning of the spiritual season of every believer ending with the end of the fasting month of Ramadan with the Eid Al-Fitr. These three months are unmatched in their importance. Praise be to the Almighty and thanks to Him for granting us yet another opportunity to cleanse ourselves of our sins and oversights.
 
 
The Holy Prophet Sallalahu alaihi wasallam has said:
 
“Rajab is a great month of Allah, unmatched by any other month in the respect and significance (accorded to it); Verily, Rajab is Allah’s month, Sha’aban my month and Ramadan the month of my Ummah; whosoever fasts a day in the month of Rajab will be granted the great reward of Ridwan (an angel in heaven); the wrath of Allah shall be distanced and a door of the Hell shall be closed.”
 
Rajab (Fazilat of Fasting in this month)
Fasting is one of the most recommended acts during this spiritual season. It becomes Wajib during the month of Ramadan, but is highly recommended during the months of Rajab and Sha’baan. As will be noted from the Hadith above and others to follow, fasting, be it for only one day during these months, is rewarded with untold bounties.
Hadrat Salmaan Farsi narrates that the Final messenger of Allah Sallalahu alaihi wasallam said that there is a day in the month of Rajab on which if a person fasts and does Qiyaamul Lail (night vigil) on that night, he will receive rewards like a person who fasts for 100 years and does Qiyaamul Lail for nights of 100 years. This night is the night of the 27th (Rajab) and the day of the 27th (Rajab). This is the day on which Hazrat Muhammad Sallalahu alaihi wasallam was appointed to Messenger hood, (Ghuniyatut Talibeen, Tarteeb Shareef page 781).
 
Hadrat Salmaan narrates that the Beloved of Allah, Hazrat Muhammad Sallalahu alaihi wasallam said “O Salmaan, there is no Mumin (True Believer) and Muminah (Truly Believing Female) who performs 30 Raka’ah in the month of Rajab and in each Raka’ah recites Surah Al-Faatihah once, Surah Al-Ikhlaas 3 times, and Surah Al-Kafiroon 3 times that Allah does forgive them their sins and bestows rewards upon them as upon a person who has fasted a whole month. He becomes among those who will be steadfast in their Salaat in the year which is to come. For him the deeds of the day are equal to that of the martyr. He will be raised with the Martyrs of the Holy Battle of Badr. For him is written for the fast of each day, one year’s worship. His station is raised 1000 times higher.
If he fasts the entire month of Rajab and he performs this (Above) Salaat, Allah will give him salvation from the Hell Fire, make Waajib for him, His Paradise and bestow His Nearness upon him. Hadrat Jibreel informed me “O Muhammad this is the sign between you and the Mushrikeen (Polytheists) and the Munaafiqeen (Hypocrites) because the Munafiq does not perform this Salaat.”
 
Hadrat Salmaan says, I beseeched “O Rasoolallah tell me when and how shall I perform this Salaat (Prayer)” He said “O Salmaan, perform 10 Raka’ah on the first of it (month of Rajab) and in each Raka’ah recite Surah Al-Faatihah once, Surah Al-Ikhlaas thrice and Surah Al-Kafiroon thrice and after you do your Salaam (at the end of the Salaat) raise your hands and say:
“There is no God but Allah, The One Who has no partners. To Him belong all His kingdom and all the praise, Who created life and death and Who is Alive without Death. From His hands (only) good is done and Who has Power over everything. Dearest Allah, no one can stop what You bestow and no one can give what You prevent. There is no one who can profit us except You the August among all.” Then spread your hands over your face.

 
Imam Ja`far al-Sadiq (radiallaho tala anho) has narrated that,
“A person who fasts in the month of Rajab for one year, will be saved from the fire of Hell for one year.
He who fasts for two years, will be saved for two years and so on. To one who fasts in the month of Rajab
for seven consecutive years, the gates of Hell would close. And for the person who fasts for eight years,
the eight gates of Heaven would be opened. To the one who fasts in the month of Rajab for ten consecutive
years, it would be said that his deeds are now to be measured anew as all his past sins are forgiven.
And beyond that, the reward for fasting for more years increases further.”
RAJJAB KE ROZE KI FAZILAT
Ek baar Hazrate Sayyiduna Isaa Roohullah Alayhissalam ka guzar ek
Zag-magaate Noorani pahaad par
huwa.
Aap Alayhissalam ne Baargaahe
Khudawandi me Arz ki,
Yaa Allah Ta’ala is pahaad ko
Quwwate Goyaai ata farma.
Voh pahaad bol uttha,
Yaa Roohullah Alayhissalam Aap kya
chaahte hai ?
Farmaya,
Apana Haal bayaan kar.
Pahaad bola,
Mere Andar ek Aadami rehta hai.
Sayyiduna Isaa Roohullah
Alayhissalam ne Baargaahe ilaahi me
Arz ki
Yaa Allah Ta’ala is ko Mujh par Zaahir
farma de.
Yaka yak pahaad shak ho gaya aur
usme se Chand sa chehra chamkaate
hue ek Buzurg bar Aamad hue.
Unhone Arz kiya,
Mein Hazrate Sayyiduna Moosa
Kalimullah Alayhissalam ka Ummati
hoo.
Meine Allah Ta’ala se voh Dua ki hai
ki voh Mujhe Apane Pyare Mehboob
Nabiyye Aakhiroozzamaa
SALLALLAHU ALAYHI WASALLAM ki
Be’sate Mubaraka tak zinda rakkhe
taake Mein Unki Ziyaarat bhi karoon.
Aur Unka Ummati bnne ka sharf bhi
haasil karoon.
Mein is pahaad me chhe so (600) saal
se Allah Ta’ala ki ibaadat me
mashghool hoo.
Hazrate Sayyiduna Isa Roohullah
Alyhissalam ne Baargaahe
Khudaawandi me arz kiya,
Yaa Allah Ta’ala kya Rooe Zameen
par koi banda is shajhs se bhi badh
kar bhi Tere yaha Muqarram hai ?
Irshaad huwa,
Aye Isaa (Alayhissalam)
UMMAT-E-MUHAMMADI SALLALLAHU ALAYHI WASALLAM ME SE JO
MAAHE RAJJAB KA EK ROZA RAKH
LE VOH MERE NAZDEEK IS SE BHI
ZYADA MUQARRAM HAI…
SUB’HANALLAH
SALLALLAHU ALAYHI
WASALLAM.
[Risaala, Kafan ki vaapasee,
Maqtbatul Madeenah]
 
All praises and thanks be to Allah, Lord of everything that exists.The most Gracious,
the Most Merciful. 
Master of the Day of Judgment You (alone) we worship, and
You (alone) we ask for help.
 Guide us to the Straight Way The Way of of those
on whom You have bestowed Your Grace, not (the way) of those who earned
Your Anger, nor those who went astray.

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More

 
Tufaile La'alshah Zari Rahe, Nazre karam Ya La'alshah Dulha